روس کی طرف سے حلب میں نئی فائر بندی کا اعلان
2 نومبر 2016خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے روسی فوج جنرل والیری گیراسیموف کے حوالے سے بدھ کے دن بتایا ہے کہ مشرقی حلب میں پھنسے شہریوں اور اپوزیشن کے معتدل گروہوں کے افراد کو وہاں سے نکالنے کے لیے جمعے کے دن دس گھنٹے کی فائر بندی کی جا رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں شامی فورسز بھی مکمل تعاون کریں گی۔
شامی امن مذاکرات: نیا آغاز غیر معینہ مدت تک مؤخر رہے گا، روس
حلب پر بمباری شروع کرنے کے لیے وقت مناسب نہیں، پوٹن
جنگ بندی ختم، حلب میں پھر لڑائی شروع
روسی نیوز ایجنسی TASS پر جاری ہونے والے ایک بیان میں گیراسیموف کے حوالے سے بتایا گیا، ’’اس امر کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ ہمارے امریکی ساتھی حلب میں موجود اپوزیشن کے ارکان اور دہشت گردوں میں تمیز کرنے کے اہل نہیں ہیں، ہم حلب میں فعال تمام مسلح گروہوں کے رہنماؤں سے براہ راست اپیل کرتے ہیں کہ جنگی کارروائیاں ترک کرتے ہوئے اپنے اسلحے کے ساتھ حلب سے نکل جائیں۔‘‘
روسی فوجی جنرل والیری گیراسیموف کے مطابق جمعے کے دن صبح نو بجے سے لے کر شام سات بجے تک جاری رہنے والی اس سیز فائر کے دوران آٹھ محفوط راستے قائم کیے جائیں گے تاکہ وہاں سے لوگوں کا انخلاء ممکن بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ دو محفوظ راستوں کے ذریعے باغیوں کو ترکی کی طرف شمال میں جانے یا جنوبی مشرقی شامی شہر ادلب جانے کی اجازت ہو گی۔ بتایا گیا ہے کہ دیگر چھ راستوں کے ذریعے صرف شہریوں، بزرگ اور زخمیوں کو جانے کی اجازت ہو گی۔
شامی فورسز کے ساتھ مل کر روسی فوج باغیوں کے زیر قبضہ شمالی حلب کو بازیاب کرانے کا آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ روسی وزارت دفاع نے بتایا ہے کہ صدر ولادیمیر پوٹن کی ہدایات پر حلب میں جنگ بندی کا وقفہ کیا جا رہا ہے۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق اس سیز فائر کے دوران شامی افواج ان دو محفوظ راستوں سے پیچھے ہٹ جائیں گی، جو باغیوں کے انخلاء کے لیے بنائے جائیں گے۔
کریملن کے ترجمان نے عندیہ دیا ہے کہ اگر حلب میں باغی اپنی پرتشدد کارروائیوں کو ترک نہیں کرتے ہیں تو فضائی کارروائی میں شدت پیدا کی جا سکتی ہے۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق حالیہ لڑائی میں حلب میں موجود باغیوں کو شدید نقصان ہوا ہے، ’’حلب کا محاصرہ توڑنے کی باغیوں کی تمام تر کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔۔۔ دہشت گردوں کو شدید نقصان ہوا ہے۔ وہ اس شہر کا محاصرہ نہیں توڑ سکتے ہیں۔‘‘
دوسری طرف مغربی حکومتوں کا کہنا ہے کہ حلب میں روسی فضائیہ کی کارروائی میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد بہت زیادہ ہے تاہم ماسکو حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔ قبل ازیں روس اور شام نے گزشتہ ماہ اکتوبر میں بھی تین روزہ یک طرفہ فائر بندی کی تھی تاکہ حلب سے شہریوں کا انخلاء ممکن بنایا جا سکے لیکن تب اقوام متحدہ اس عمل کی نگرانی نہ کر سکا تھا اور درست اندازہ نہیں ہو سکا تھا کہ جنگ بندی میں یہ وقفہ وہاں سے شہریوں کے انخلاء کے لیے کس قدر مؤثر ثابت ہوا تھا۔