امریکی نائب صدر ایسٹونیا پہنچ گئے
30 جولائی 2017نیٹو کی مشرقی یورپی رکن ریاستیں روس کی جانب سے عسکری سرگرمیوں میں اضافے پر خائف ہیں اور امریکی نائب صدر مائیک پینس کے اس دورے کا مقصد ان ممالک کو امریکی تعاون کا یقین دلانا ہے۔ اتوار تیس جولائی کے روز شروع ہونے والے اس دورے کے دوران مائیک پینس ایسٹونیا کے وزیر اعظم جوری راٹاس سے ملاقات کریں گے، جب کہ اس ملاقات میں ایک اعشاریہ تین ملین کی آبادی والے اس ملک میں امریکی طیارہ شکن دفاعی نظام کی تنصیب سے متعلق بات چیت بھی ہو گی۔
ایسٹونیا کی سن 1991ء میں سوویت یونین سے علیحدگی اور سن 2004ء میں نیٹو اتحاد میں شمولیت کی پوری تاریخ میں ماسکو اور ٹالین حکومتوں کے درمیان کشیدگی موجود رہی ہے۔ حال ہی میں بالٹک کی ریاستوں لیٹویا، لیتھوانیا اور ایسٹونیا کی جانب سے خطے میں روسی فوجی مشقوں کے تناظر میں سلامتی کے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔ سن 2014ء میں یوکرائن کے علاقے کریمیا پر روسی قبضے کے بعد سے مشرقی یورپی نیٹو ممالک کئی طرح کے خدشات کا شکار دکھائی دیتے ہیں۔
پیر کے روز مائیک پینس ٹالین میں ایسٹونیا کی صدر کیرسٹی کالجُلیڈ اور ان کی لیٹویئن ہم منصف دالیا گریباسکیت سے ملاقاتیں کریں گے۔
اپنے اس دورے کے دوران پینس بالٹک کے خطے میں تعینات چار نیٹو بٹالینز سے بھی ملیں گے، جو مغربی دفاعی اتحاد کے مشرقی یورپ میں ایک پروگرام کے تحت وہاں تعینات ہیں۔
مبصرین کے مطابق مائیک پینس اپنے اس دورے کے دوران بالٹک ریاستوں کی جانب سے اپنی مجموعی قومی پیداوار کا دو فیصد دفاع کے شعبے میں خرچ کرنے اور افغانستان مشن میں ان کی شمولیت اور تعاون پر ان کا شکریہ بھی ادا کریں گے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ایک ایسے موقع پر جب روس ستمبر میں بالٹک کے خطے میں نئی فوجی مشقیں شروع کرنے والا ہے، مائیک پینس کا یہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ماسکو حکومت کو یہ پیغام دینے کی کوشش بھی ہے کہ نیٹو ممالک سلامتی کے موضوع پر ایک ساتھ کھڑے ہیں۔