ری پبلکن پارٹی معیشت کو داؤ پر لگا رہی ہے، اوباما
9 اکتوبر 2013امریکی صدر نے منگل کے روز کہا کہ ری پبلکن پارٹی امریکی معیشت تباہ کرنے کے درپے ہے اور یہ کہ وہ اپنی اس شرط سے دستبردار نہیں ہوں گے کہ میعشت کے لیے قرض کی حد کو غیر مشروط طور ختم کیا جائے۔
ادھر امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بوئہنر کہنا ہے کہ ری پبلکن پارٹی غیر مشروط طور پر کچھ نہیں کرے گی اور یہ کہ کانگریس مزید رقم اسی صورت میں مہیا کر ے گی جب صدر اوباما حکومتی اخراجات کم کرنے کی حامی بھریں گے۔
امریکی ایوان نمائندگان میں اکثریتی ری پبلکن پارٹی کے ارکان اس بات پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ وہ حکومتی اخراجات کے لیے قرضے کی حد میں اضافے کا بل اسی صورت میں منظور کریں گے اگر اوباما کے ہیلتھ کیئر پلان کے نفاذ میں ایک سال کی تاخیر کر دی جائے۔ یہ ہیلتھ کیئر پلان پہلی اکتوبر کو نافد کیا جانا تھا۔
جزوی بندش کے باوجود امریکا کے کئی قومی ادارے معمول کے مطابق فرائض انجام دے رہے ہیں۔ تاہم کئی بین الاقوامی نوعیت کے معاملے رکے ہوئے بھی ہیں۔ ان میں فری ٹریڈ پر بات چیت اور شام اور ایران پر نئی پابندیاں اہم قرار دی جا رہی ہیں۔ اوباما نے چند روز قبل ایوان نمائندگان کے اسپیکر سے اپیل کی تھی کہ وہ صورت حال میں بہتری کے لیے عملی اقدامات کریں۔
صدر اوباما کا کہنا ہے کہ اگر ناگزیر ہوا تو وہ ایک قلیل المدتی سمجھوتے پر متفق ہو سکتے ہیں جس کے ذریعے اس بحران سے باہر نکلا جا سکتا ہے۔ اوباما کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی حالت میں اپنے نظریات پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔ ’’جیسا کہ آپ نے پہلے نہیں دیکھا، اور یہ میں عالمی رہنماؤں کی طرف سے کہہ رہا ہوں، کانگریس میں موجود ایک جماعت اپنے مطالبان منوانے کے لیے پوری معیشت کو داؤ پر لگانے کے لیے تیار ہے۔‘‘ اوباما کا کہنا ہے کہ اس صورت حال سے عالمی برادری پریشان ہو رہی ہے۔
باراک اوباما کے مطابق کانگریس کی دو بنیادی ذمہ داریاں ہیں جنہیں اسے پورا کرنا چاہیے۔ ایک یہ کہ وہ بجٹ منظور کرے، اور دوسری ذمہ داری یہ ہے کہ وہ یہ ممکن بنائے کہ امریکی عوام اپنے بل ادا کر رہے ہیں۔
اگر 17 اکتوبر تک صورت حال جوں کی توں رہی تو امریکی حکومت کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ ہے۔