زرداری کے دورہ برطانیہ پر تنقید
7 اگست 2010ملکی ٹیلی وژن چینلز کا مؤقف ہے کہ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لئے جاری کوششوں کی نگرانی کرنے کے لئے صدر پاکستان کو اس وقت پاکستان میں ہونا چاہئے۔
پاکستانی حکومت کے مطابق حالیہ تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں کم ازکم بارہ ملین افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ لیبر پارٹی کے برطانوی ممبر پارلیمان خالد محمود نے آصف علی زرداری پر الزام عائد کیا ہے کہ انہیں اپنے عوام کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں کہ وہ اس وقت کس حال میں ہیں۔
برطانیہ میں ایک نشریاتی انٹرویو میں صدر پاکستان نے ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملک میں جاری امدادی کارراوئیوں سے باخبر ہیں اور متعلقہ حکام سے لمحہ بہ لمحہ رابطے میں ہیں تاہم انہوں نے مزید کہا کہ ان امدادی کارروائیوں کی نگرانی دراصل وزیر اعظم کا کام ہے، جو ملک کے چیف ایگزیکٹیو ہیں۔
آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اپنے دورہ یورپ کے دوران انہوں نے سیلاب زدگان کے لئے امدادی رقوم کی اپیل بھی کی، جس کے نتیجے میں فرانس، ابو ظہبی اور برطانیہ کے حکام نے بیس ملین پاؤنڈ مہیا کرنے کا عہد کیا ہے۔
اس سے قبل جمعہ کے دن آصف علی زرداری نے برطانوی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مشترکہ کوششیں کرنے کے عہد کو دہرایا۔ اس ملاقات میں ڈیوڈ کیمرون نے جلد ہی پاکستان کا دورہ کرنے کی حامی بھی بھری۔ اس ملاقات کے بعد کیمرون اور زرداری کی طرف سے جاری کئے گئے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ اسلام آباد اور لندن ، دہشت گردی کے خلاف کارراوئیوں میں اپنا تعاون بڑھائیں گے۔
جمعہ کے دن آصف علی زرداری نے لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستانی طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ خبررساں ادارے AFP سے گفتگو کرتے ہوئے صدر پاکستان نے کہا کہ پاکستان نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دروازے کبھی بھی بند نہیں کئے،’’ ہم نے مذاکرات کا سلسلہ کبھی بھی بند نہیں کیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور طالبان کے مابین ایک معاہدہ کیا گیا تھا ، جو طالبان نے پورا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ چاہیں، حکومت پاکستان سے مذاکرات کر سکتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین