سابق بھارتی وزیر اور سینئر کانگریس رہنما پی چدمبرم گرفتار
22 اگست 2019انہیں بدھ اکیس اگست کو رات دیر گئے گرفتار کیا گیا اور آج جمعرات بائیس اگست کو انہیں عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ پی چدمبرم پر الزام ہے کہ جب وہ ملکی وزیر خزانہ تھے، اس دور میں آئی این ایکس میڈیا نامی ایک کمپنی کو 305 کروڑ روپے کے غیر ملکی فنڈز کے لیے فارن انویسٹمنٹ پروموشن بورڈ کی طرف سے منظوری دلانے میں متعدد بے ضابطگیاں عمل میں آئی تھیں۔
اس معاملے کی تفتیش کے دوران پتہ چلا تھا کہ چدمبرم کے بیٹے کارتی چدمبرم نے ممکنہ انکوائری رکوانے کے لیے ایک ملین ڈالر کا مطالبہ کیا تھا۔کارتی چدمبرم کوفروری 2018ء میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ گزشتہ عام انتخابات میں وہ شیو گنگا پارلیمانی حلقے سے پارلیمان کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ وفاقی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اس معاملے میں سابق وزیر خزانہ چدمبرم کے کردار کی بھی جانچ کر رہے ہیں۔
پریس کانفرنس میں اپنی صفائی
پی چدمبرم کی گرفتاری سے پہلے کل دن بھر زبردست ڈرامہ دیکھنے میں آیا۔ دہلی ہائی کورٹ سے ان کی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد ہوجانے کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹای، جہاں انہوں نے سینئر کانگریسی وکلاء کی ایک پوری فوج لگا دی تھی۔ وہ خود دن بھر روپوش رہے تھے۔ لیکن پیشے کے اعتبار سے خود بھی ایک وکیل چدمبرم کو جب یہ اندازہ ہوگیا کہ اب ان کا بچنا محال ہے، تو انہوں نے بدھ کی رات کانگریس پارٹی کے ہیڈکوارٹرز میں ایک پریس کانفرنس بلائی اور اپنی صفائی پیش کی۔
پی چدمبرم نے میڈیا کے سامنے ایک تحریری بیان پڑھا۔ ان کا کہنا تھا، ”میں یا میرے خاندان کا کوئی رکن آئی این ایکس میڈیا کیس میں ملزم نہیں ہیں۔ سی بی آئی نے ایسی کوئی چارج شیٹ داخل نہیں کی، جس میں میرا یا میرے خاندان کے کسی فرد کا نام ہو۔ میں قانون سے بچ نہیں رہا بلکہ قانونی تحفظ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ میں عدالت کے حکم کا احترام کرتا ہوں۔ میں قانون کا احترام کروں گا لیکن میں صرف ایک ہی امید کروں گا کہ تفتیشی ایجنسیاں بھی قانون کا احترام کریں۔‘‘
بھارت کے اس سابق مرکزی وزیر کا کہنا تھا، ''پچھلے چوبیس گھنٹوں میں جو کچھ ہوا ہے، اس سے ملک میں غلط پیغام گیا ہے۔ پچھلے کئی دنوں سے میرے بارے میں گمراہ کن خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔ مجھے حیرت ہے کہ لوگ مجھے مفرور قرار دے رہے ہیں۔ ایسا تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ جیسے میں نے کوئی بڑا گناہ کیا ہے۔ میں نے یا میرے بیٹے نے کوئی جرم کیا ہے۔ یہ سب جھوٹ ہے۔"
رہائش گاہ سے گرفتاری
چدمبرم پریس کانفرنس سے جیسے ہی اپنی رہائش گاہ پہنچے، سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے اہلکار بھی وہاں پہنچ گئے۔ لیکن رہائش گاہ کے باہر کانگریسی کارکنوں کا زبردست ہجوم تھا جس کی وجہ سے حکومتی اہلکاروں کو زبردست مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ کسی ناخوشگوار صورت حال سے نمٹنے کے لئے دہلی پولیس کے اضافی دستے بھی طلب کر لیے گئے تھے۔
حکومتی اہلکاروں اور کانگریسی کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی لیکن حکام کسی طرح دیوار پھاند کر چدمبرم کی رہائش گاہ میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے، جہاں ان سے پوچھ گچھ کے بعد گرفتار کر کے انہیں سی بی آئی ہیڈکوارٹرز پہنچا دیا گیا۔ آج جمعرات بائیس اگست کو بعد دوپہر انہیں سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ سی بی آئی انہیں اپنی تحویل میں لینے کی کوشش کرے گی۔ دوسری طرف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ بھی انہیں اپنی تحویل میں لینے کی کوشش کر سکتا ہے۔ گوکہ چدمبرم کی پیشگی ضمانت کی درخواست پر سپریم کورٹ میں جمعے کے روز سماعت ہو گی تاہم ان کی گرفتاری کے بعد اب یہ بے معنی ہوگئی ہے اور انہیں ضمانت کے لیے باضابطہ درخواست دینا ہو گی۔
اس بہت ہائی پروفائل معاملے میں سی بی آئی کوئی کسر نہیں چھوڑنا چاہتی تھی۔ اس لیے اس نے پہلے چدمبرم کی رہائش گاہ کے باہر نوٹس چسپاں کر کے انہیں دفتر میں حاضر ہونے کے لیے کہا اور پھر ’لک آؤٹ‘ نوٹس جاری کر دیا تاکہ وہ ملک سے باہر نہ جا سکیں۔ وجے مالیا، نیرو مودی اور میہول چوکسی کے ملک سے فرار ہو جانے پر کانگریس پارٹی اور خود پی چدمبرم نے بھی سی بی آئی اور مودی حکومت پر سخت تنقید کی تھی۔
یہ سیاسی انتقام ہے، کانگریس پارٹی کا الزام
کانگریس پارٹی نے اپنے اس سینئر رہنما کی گرفتاری کو ’سیاسی انتقام‘ قرار دیا ہے۔کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی، جنرل سیکرٹری پرینانکا گاندھی واڈرا اور سابق مرکزی وزیر ششی تھرور نے ٹویٹس کر کے کہا کہ چدمبرم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا، ''بی جے پی کے ہاتھوں جمہوریت مر چکی ہے۔‘‘
ماضی میں چدمبرم کی وزارت داخلہ کے دور میں بی جے پی کے موجودہ صدر اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو سہراب الدین فرضی انکاؤنٹر معاملے میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ امیت شاہ کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہیں تین ماہ جیل میں رکھا گیا تھا اور بعد میں دو سال کے لیے گجرات سے باہر رہنے کا حکم دیا گیا تھا۔ امیت شاہ کی گرفتاری پر بی جے پی نے زبردست مظاہرے کیے تھے اور اس گرفتاری کو کانگریس پارٹی کی قیادت والی یو پی اے حکومت کی طرف سے انتقامی کارروائی کا نام دیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چدمبرم کے خلاف حالیہ کارروائی کے ذریعے بی جے پی حکومت عوام کو یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ بدعنوانی کے خلاف ہے۔ وزیر اعظم مودی اپنی تقریروں میں بار ہا ذکر کرچکے ہیں، ''نہ کھاؤں گا، نہ کھانے دوں گا۔‘‘ اب دیکھنا یہ ہے کہ سی بی آئی اس معاملے کو کتنی غیر جانبداری کے ساتھ پیش کرتی ہے کیوں کہ وفاقی تفتیشی ایجنسی پر جانبداری کے الزامات بھی لگائے جاتے رہے ہیں اور بھارت کے ایک چیف جسٹس نے تو اسے حکومت کا 'پنجرے میں بند طوطا‘ بھی قرار دے دیا تھا۔