سری لنکا: کولمبو اور اطراف میں کرفیو نافذ
9 جولائی 2022پولیس کے سربراہ چندنا وکرم رتنے نے بتایا کہ دارالحکومت کولمبو اور اس کے نواحی علاقوں میں جمعے کے روز سے مکمل کرفیو نافذ ہے۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس دوران اپنے اپنے گھروں نکلنے کی کوشش نہ کریں۔
کرفیو کے نفاذ کے اعلان سے چند گھنٹے قبل پولیس نے مظاہرہ کرنے والے ہزاروں طلبہ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل داغے اور پانی کی تیز دھار کا استعمال کیا۔ طلبہ نے سیاہ کپڑے پہن رکھے تھے۔ ان کے ہاتھوں میں سیاہ پرچم اور تختیاں تھیں، جن پر حکومت مخالف نعرے درج تھے۔
آج ہفتے کے روز حکومت مخالف جلوس سے قبل جمعے کے روز ہی ملک کے مختلف حصوں سے ہزاروں مظاہرین دارالحکومت پہنچ چکے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ صدر راجا پکسے ملک کی ابتر ہوتی اقتصادی صورت حال پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں لہذا انہیں اپنے عہدے سے دست بردار ہو جانا چاہیے۔ مظاہرین پچھلے کئی ماہ سے کولمبو میں راجا پکسے کے دفتر کے باہر بھی دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
ہزاروں سکیورٹی اہلکار تعینات
پولیس کے ایک اعلی افسر نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ راجا پکسے کی رہائش گاہ کی حفاظت کے لیے ہزاروں فوجی تعینات کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا، "تقریباً 20000 اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ آج (ہفتے) کا مظاہرہ پرتشدد نہیں ہوگا۔"
مظاہرین کا الزام ہے کہ ملکی تاریخ میں اس بدترین اقتصادی بحران کے لیے راجاپکسے حکومت ذمہ دار ہے۔ وہ رانل وکرم سنگھے کو بھی مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں جنہوں نے دو ماہ قبل وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا تھا اور ایندھن اور خوراک کی قلت کو دور کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے میں مبینہ طور پر ناکام رہے ہیں۔
سول اور اپوزیشن کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز مزید ہزاروں مظاہرین کولمبو پہنچیں گے۔ لیکن پولیس نے کہا کہ دارالحکومت اور اس کے نواحی علاقوں میں کرفیو نافذ ہے جو اگلے اعلان تک جاری رہے گا۔
امریکہ کی اپیل
حکومت کے ناقدین اور مخالفین نے کرفیو نافذ کیے جانے کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کرفیو کا نفاذ یکسر غیر قانونی ہے اور یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
سری لنکا بار ایسوسی ایشن نے پولیس سے فوراً کرفیو ختم کردینے کی اپیل کی۔ ایسوسی ایشن کے مطابق کرفیو نافذ کرنے کا حکم غیر قانونی طور پر دیا گیا ہے۔ ایسوسی ایشن نے ایک ٹویٹ میں لوگوں سے آمریت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جمہوریت کو کامیاب بنانے کے لیے سڑکوں پر آنے کی اپیل کی ہے۔
سری لنکا میں امریکی سفیر جولی چنگ نے لوگوں سے اپنے احتجاج کو پرامن رکھنے کا کہا ہے۔ انہوں نے فوج اور پولیس سے بھی پرامن مظاہرین کو اظہار رائے کی اجازت دینے کی اپیل۔ چنگ نے ایک ٹویٹ میں کہا، "افراتفری اور طاقت سے معیشت بحال نہیں ہو سکتی نہ ہی سیاسی استحکام آ سکتا ہے جو سری لنکا کے عوام کی فوری ضرورت ہے۔"
50 ارب ڈالر کا مقروض
خیال رہے کہ سری لنکا اور اس کے 22 ملین عوام اس وقت ضروری اشیا کی شدید قلت سے دوچار ہیں۔
سری لنکا پر اس وقت 50 ارب ڈالر سے بھی زیادہ کا غیر ملکی قرض ہے اور اس کے ساتھ ہی ملک میں پٹرول، ادویات اور خوراک جیسی ضروری اشیا بہت تیزی سے ختم ہوتی جا رہی ہیں۔ وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے گزشتہ دنوں پارلیمنٹ کوبتایا کہ ملک ''دیوالیہ ہو چکا ہے'' اور اس کا یہ سنگین معاشی بحران کم سے کم آئندہ برس کے اواخر تک یونہی برقرار رہے گا۔
وکرما سنگھے کا کہنا تھا کہ اس بحران سے متعلق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بات چیت جاری ہے تاہم بیل آؤٹ پیکج پر گفت شنید کا انحصار قرض دہندگان کے ساتھ قرض کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے پر منحصر ہے، جو اگست تک ممکن ہو سکے گا۔
ج ا / (اے پی، اے ایف پی)