سعودی خلانورد نجی مشن کے ذریعے خلا میں
22 مئی 2023سعودی عرب کی جانب سے پہلی مرتبہ دو خلانورد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچے ہیں جب کہ غیرمعمولی طور پر ان دو خلانوردوں میں سے ایک خاتون ہیں۔ امریکی نجی خلائی کمپنی ایکسیوم کے اس مشن کے لیے اسپیس ایکس کا فیلکن راکٹ استعمال کیا گیا ہے۔
’خلانورد تو ایک مختلف دنیا چھوڑ کر گئے تھے‘
غلط سمت ميں چلنے والا چاند، کہاں چھپا رہا؟
چھاتی کے سرطان کی سعودی محقق ریانہ برناوی اور فائٹرپائلٹ علی القرنی ایکسیوم کے ایسے دوسرے مشن پر فیلکن نائن راکٹ کےذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچے۔ یہ راکٹ فلوریڈا کے کیپ کنیورل کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بج کر سینتیس منٹ پر روانہ ہوا۔
اس ٹیم میں ناسا کے سابقہ خلانورد پیگی ویٹسن اور امریکی ریاست ٹینیسی کی معروف کاروباری شخصیت جان شوفنر بھی شامل ہیں۔
روانگی سے چند منٹ قبل اسپیس ایکس کے چیف انجینیئر بل کیرسٹن مائر نے راکٹ کے مسافروں سے کہا، ''فیلکن نائن ٹیم پر اعتبار کا شکریہ۔ امید ہے آپ اس پرواز سے لطف اندوز و ہوں گے۔ ڈریگون پر ایک عمدہ پرواز کا لطف لیجیے۔‘‘
فیلکن نو راکٹ کو ڈریگون کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ راکٹ پر موجود یہ افراد عالمی وقت کے مطابق دوپہر ایک بج کر پچیس منٹ پر بین الاقوامی خلائی مرکز پہنچے ہیں۔ یہ عملہ دس روز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر گزارے گا۔
روانگی سے قبل اپنی ایک پریس کانفرنس میں سعودی خلانورد برناوی نے کہا تھا، ''پہلی سعودی خاتون خلانورد اور پورے خطے کی نمائندگی میرے لیے ایک بہت بڑے اعزاز اور شادمانی کا باعث ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ اس مشن میں اپنے تحقیقی کام کے علاوہ وہ واپس لوٹ کر اپنا یہ تجربہ بچوں کے ساتھ بھی بانٹیں گی۔ ''اپنے خطے کی خلانوردوں کو پہلی بار خلا میں دیکھ کر ان بچوں کو بہت خوشی ملتی ہے۔‘‘
اس مشن میں سعودی لڑاکا پائلٹ القرنی نے مشن سے قبل اپنے بیان میں کہا، ''میرا ہمیشہ سے خواب تھا کہ میں اس نامعمول علاقے کو محسوس کروں۔ میں ہمیشہ سے آسمان اور ستاروں کا مداح رہا ہوں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''میرے لیے یہ ایک بہت بڑا موقع ہے اپنے اس خواب کی تعبیر دیکھنا کا اور ستاروں کے ساتھ اڑتے پھرنے کا۔‘‘
واضح رہے کہ یہ مشن سعودی عرب کا پہلا خلائی مشن نہیں ہے۔ سن 1985 میں سعودی فضائیہ کے پائلٹ پرنس سلطان بن سلمان بن عبدالعزیز نے امریکی مشن میں حصہ لیا تھا۔ اس تازہ مشن کی روانگی کے موقع پر ان کا کہنا تھا، ''میں برسوں پرانے اپنے تجربے کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں کہ میں بہت خوش ہوں کیوں کہ سعودی عرب ایک بار پھر خلا کی جانب متوجہ ہو رہا ہے۔‘‘
ع ت، ک م (اے ایف پی، روئٹرز)