سعودی عرب میں خواتین کے گاڑی چلانے پر پابندی میں نرمی ممکن
8 نومبر 2014سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے موصولہ میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس نرمی کے بعد صرف ایسی سعودی خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت ہو گی، جن کی عمر تیس برس سے زائد ہو گی۔ اس کے علاوہ یہ خواتین بھی رات آٹھ بجے کے بعد ڈرائیونگ نہیں کر سکیں گی اور انہیں یہ اجازت بھی نہیں ہو گی کہ و ہ میک اپ کر کے گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھیں۔
شاہ عبداللہ کی مشاورتی کونسل کے ایک رکن نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ کونسل نے یہ تجاویز پیش تو کر دی ہیں لیکن شوریٰ کونسل کہلانے والے اس ملکی ادارے کی تجاویز پر عمل درآمد ریاض حکومت کے لیے لازمی نہیں ہے۔ تاہم اس رکن کے مطابق یہ بات بھی اپنی جگہ تاریخی اہمیت کی حامل ہے کہ اس کونسل نے اب ایسی نرمی کی تجاویز پیش کر دی ہیں۔
سعودی حکومت گزشتہ کئی برسوں سے اس بات سے انکار کرتی رہی ہے کہ اسے خواتین کی طرف سے ڈرائیونگ پر پابندی کے ملکی قانون کا نئے سرے سے جائزہ لینا چاہیے۔ اس پس منظر میں اس عرب ریاست میں ماضی قریب میں ایسی خاتون شہریوں کی طرف سے چھوٹے چھوٹے احتجاجی مظاہرے بھی کیے جاتے رہے ہیں۔ گزشتہ ایک برس کے دوران ایسی سعودی خواتین کے ایک حصے نے اپنے طور پر ڈرائیونگ شروع بھی کر دی تھی اور ان کے احتجاجی مظاہرے اگر شدید نہیں تو قدرے زیادہ بھی ہو گئے تھے۔
سعودی عرب میں خواتین کے گاڑی چلانے پر پابندی کا قانون دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا منفرد قانون ہے۔ یہ پابندی اس لیے نافذ کی گئی تھی کہ اس مسلم ریاست کے انتہائی قدامت پسند مذہبی رہنماؤں کے مطابق خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے سے ملک میں ’’فحاشی‘‘ پھیلے گی۔
شوریٰ کونسل کے ایک رکن نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ کونسل نے یہ تجاویز اپنے گزشتہ مہینے بند کمرے میں ہونے والے ایک خفیہ اجلاس میں پیش کیں۔ اس رکن نے اس بارے میں انکشافات اپنی شناخت خفیہ رکھے جانے کی شرط پر کیے کیونکہ سعودی حکومت ابھی تک ان تجاویز کو خفیہ رکھے ہوئے ہے۔
ان تجاویز کی رو سے صرف تیس برس سے زائد عمر کی خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ہو گی۔ انہیں بھی اپنے والد یا شوہر، اور ان کی غیر موجودگی میں کسی بھائی یا بیٹے کی اجازت درکار ہو گی۔ اس کے علاوہ یہ خواتین شہرمیں بغیر کسی میک اپ کے ہفتے کے دن سے لے کر بدھ تک صبح سات بجے سے رات آٹھ بجے تک گاڑی چلا سکیں گی اور جمعرات اور جمعے کے روز یہ اوقات دوپہر سے لے کر رات آٹھ بجے تک ہوں گے۔
سعودی عرب میں ہر ہفتے پانچ روز تک کام کاج کے بعد دو روزہ ویک اینڈ جمعے اور ہفتے کے دنوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ تجاویز میں یہ شرط بھی شامل ہے کہ ایسی سعودی خواتین شہروں کے اندر تو اکیلے ہی گاڑی چلا سکین گی لیکن شہری حدود سے باہر لازمی ہو گا کہ ان کے ساتھ گاڑی میں کوئی مرد محرم بھی موجود ہو۔