سیلابی ریلا جوہی ٹاؤن کی طرف بڑھتا ہوا
5 ستمبر 2010پاکستانی حکام کی طرف سے اتوار کے روز بھی جنوبی صوبے سندھ میں ایک اور قصبے کو سیلابی ریلوں سے بچانے کی کوششیں جا ری رہیں۔ موج زنی کرتے ہوئےسیلابی پانی سےاب بھی سندھ کے بہت سے مقامات کو خطرات لاحق ہیں۔ جبکہ سندھ کے 23 میں سے 19 اضلاع پہلے ہی زیرآب آ چُکے ہیں اور ایک میلن سے زائد متاثرین گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ دادو کے ارد گرد واقع متعدد دیہات ، خیر پور،ناتھن شاہ ٹاؤن اور مہر ٹاؤن کے زیر آب آنے کے بعد سیلابی ریلا تیزی سے جوہی ٹاؤن کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ڈسٹرکٹ انتظامیہ کے چیف اقبال میمن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا ’ ہم اپنی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ جوہی ٹاؤن کو بچا لیا جائے‘۔ جوہی ٹاؤن کراچی سے شمال کی طرف 315 کلومیٹر کے فاصلے پر قائم ہے۔ اس کی آبادی 60 ہزار ہے۔
انتظامیہ کو خطرہ ہے کہ اگر اس شہر کے ارد گرد پشتوں کو فوری طور پر مضبوط نہ کیا گیا تو سیلاب کا پانی انہیں توڑتا ہوا شہر کی طرف نکل آئے گا۔ اقبال میمن نے کہا ہے کہ جوہی ٹاؤن کو سیلاب سے بچانے کی پوری کوششیں کی جا رہی ہیں تاہم ابھی بھی خطرات موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس شہر کی 70 فیصد آبادی پہلے ہی نقل مکانی کر چُکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیر پور ناتھن شاہ، مہر ٹاؤن اور آس پاس کے دیگر دیہات کے تین لاکھ مکین اُن قریبی قصبوں اور شہروں کی طرف چلے گئے ہیں جو اب تک حالیہ سیلابوں سے محفوظ رہے ہیں۔ اس وقت خیر پور ناتھن شاہ، مہر ٹاؤن اور دیگر علاقوں سے باقی ماندہ مکینوں کو کشتیوں اور ہیلی کوپٹروں کے ذریعے محفوظ مقامات تک پہنچایا جا رہا ہے۔
عالمی برادری کی طرف سے 700 ملین ڈالر کی امدا ملنے کے باوجود حکومت متاثرین کی امداد کے کاموں میں ناکامی کے سبب شدید دباؤ اور تنقید کی زد میں ہے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق زرداری حکومت پہلے ہی سے عوام میں غیر مقبول تھی تاہم حالیہ سیلابوں کے بعد پاکستانیوں کے اندر موجودہ سول حکومت کی مخالفت بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
گزشتہ روز وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے وفاقی پارلیمان کے ایواں زیریں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریلیف کا کام کم از کم مزید 6 ماہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ حالات کو قابو میں لانے کے لئے جاری سر گرمیوں کا ابتدائی مرحلہ 30 دسمبر تک مکمل ہو گا جبکہ عالمی بینک اور ایشین ڈیویلپمنٹ بینک کی طرف سے حالیہ سیلاب سے پاکستان کو ہونے والے نقصانات کے اندازے اور صورتحال کے جائزے کا عمل 30 ستمبر تک مکمل کر لیا جائے گا۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عصمت جبیں