شامی امن مذاکرات خطرے میں، باغی پھر میدان جنگ میں
18 اپریل 2016اطلاعات کے مطابق شامی باغیوں نے الاذقیہ صوبے میں حکومتی فورسز کے خلاف ایک بڑی عسکری کارروائی شروع کر دی ہے۔ شامی فوجی ذرائع نے بھی الاذقیہ اور حما میں شدید جھڑپوں کی تصدیق کر دی ہے۔ جھڑپیں سیرین اپوزیشن میں شامل بعض گروپوں نے شروع کی ہیں اور وہ شامی افواج پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کا الزام لگاتے چلے آ رہے ہیں۔ فوجی ذرائع نے بتایا کہ آج شمالی الاذقیہ کے وسیع نواحی علاقے میں باغیوں نے حملے شروع کر دیے ہیں جو فائربندی کی ڈیل کے منافی ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ اسی دوران شامی فضائیہ کی کارروائی میں چار شامی شہری مارے گئے ہیں۔
دریں اثنا مقامی ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ باغیوں نے حما کے کئی علاقوں میں بھی کامیاب پیش قدمی کی ہے۔ قبل ازیں باغیوں نے کہا تھا کہ شامی فورسز کی طرف سے فائر بندی کی خلاف ورزی کے بعد جوابی کارروائی کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رکھا جائے گا۔ جن گروپوں نے شامی فوج پر حملے شروع کیے ہیں، اُن میں طاقتور االاحرار الشام خاص طور پر نمایاں ہے۔ اِس گروپ نے واضح کیا ہے کہ اسد حکومت کی فوج کی خلاف ورزیوں کا پوری قوت سے جواب دینے کا وقت آ گیا ہے۔ شامی اپوزیشن کے کئی رہنماؤں نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر کہا ہے کہ اسد حکومت کی مسلح کارروائیوں کے تناظر میں اُن پر مسلح گروپوں کا دباؤ بہت بڑھ گیا ہے کہ وہ امن مذاکرات کے سلسلے کو خیرباد کہہ دیں۔
اِس مناسبت سے کئی مسلح گروپوں کی جانب سے ایک خط بھی جاری کیا گیا ہے اور اُس میں واضح کیا گیا کہ اسد حکومت کی فوج کے حملوں اور منفی پراپیگنڈے میں تسلسل ہے اور اِس میں اسٹیفان ڈے مستورا بھی شامل ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ بین الاقوامی امداد کی تقسیم کے لیے فضائی بمباری کے سلسلے کو روکنا اور قیدیوں کی رہائی کی شرائط پر ابھی تک عمل نہیں کیا گیا ہے۔ خط پر دستخط کرنے والے گروپوں نے اقوام متحدہ کے مندوب کی بعض تجاویز پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ مندوب کی بعض تجاویز اسد حکومت اور اُس کے اتحایوں کی جانب جھکاؤ رکھتی ہے اور یہ ایک جانبدارنہ رویہ ہے ۔
جنیوا میں اپوزیشن کے کوآرڈینیٹر نے واضح کیا ہے کہ جو حالات ہیں اور اقوام متحدہ کا جانبدارانہ رویہ ہے، یہ سب ناقابلِ قبول ہے کیونکہ دمشق حکومت اور اُس کے اتحادی قصبوں اور شہروں کا محاصرہ کرنے کے ساتھ ساتھ شہری آبادیوں پر بمباری بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ شام کے حالات و واقعات پر نگاہ رکھنی والی غیر سرکاری تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے سترہ اپریل بروز اتوار کو بتایا تھا کہ حلب صوبے میں حکومتی شیلنگ کی زد میں آ کر کم از کم بائیس سویلین مارے گئے ہیں۔ بائیس ہلاک ہونے والے شہریوں میں چھ بچے بھی شامل ہیں۔