شامی باغیوں نے مزید امن فوجیوں کا محاصرہ کر لیا
29 اگست 2014اطلاعات کے مطابق شام کی سرحد کے اندر گولان پہاڑیوں پر اقوام متحدہ کے 75 سے زائد امن فوجیوں کا محاصرہ کر لیا گیا ہے۔ ان فوجیوں کا تعلق فلپائن سے ہے۔ منیلا میں موجود ان کے کمانڈر کا کہنا تھا کہ ان کے فوجی ہتھیار سرنڈر کرنے کی بجائے اپنی چوکیوں کی حفاظت کرنے کو ترجیح دیں گے۔ یاد رہے کہ گولان کی پہاڑیوں پر اقوام متحدہ کے امن فوجی تعینات ہیں تاکہ شام اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی قائم رہے۔
اس تازہ پیشرفت پر منیلا میں کرنل رابرٹو اینکن نے کہا ، ’’ہم اقوام متحدہ کی چوکیوں کے دفاع کے لیے مہلک طاقت استعمال کر سکتے ہیں۔‘‘ گزشتہ روز شامی صدر بشار الاسد کے خلاف لڑنے والے اور القاعدہ سے منسلک النصرہ فرنٹ کے جنگجوؤں نے گولان پہاڑیوں پر واقع القنيطرہ شہر کو عبور کرتے ہوئے فجی سے تعلق رکھنے والے اقوام متحدہ کے تینتالیس امن فوجیوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ گزشتہ روز النصرہ کے جنگجوؤں کا سرائیلی فوج کے ساتھ بھی فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔
دریں اثناء فجی کی حکومت نے اپنے فوجیوں کے رہائی کے لیے مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔ فجی کے وزیراعظم کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’’میں متاثرہ فوجیوں کے اہلخانہ کو یقین دلاتا ہوں کی ہم اپنے فوجیوں کی بحفاظت واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ فجی حکومت کے مطابق ان کے فوجی خیریت سے ہیں اور ان کے رہائی کے لیے پہلے ہی مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امن فوجیوں کے اغوا کی شدید الفاط میں مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک ترجمان اسٹیفن دویاریک کا کہنا تھا، ’’ کچھ اغوا کاروں نے اپنا تعلق النصرہ فرنٹ سے ظاہر کیا ہے لیکن ہم فوری طور پر اس کی تصدیق نہیں کر سکتے کی ان جنگجوؤں کا تعلق واقعی النصرہ فرنٹ سے ہے۔‘‘ دوسری جانب امریکی محکمہ ء خارجہ نے کہا ہے کہ اس کارروائی میں بلا شک و شُبہ النصرہ فرنٹ ہی ملوث ہے۔
فلپائن نے کہا ہے کہ سکیورٹی کی خراب صورتحال کہ وجہ سے وہ اپنے تمام 331 امن فوجیوں کو واپس بلا رہا ہے۔ گزشتہ برس بھی فلپائن کے 25 امن فوجیوں کو اغوا کر لیا گیا تھا، جن کی رہائی اقوام متحدہ کی ثالثی کے بعد ممکن ہوئی تھی۔